Jauhar Timmapuri

جوہر تماپوری

جوہر تماپوری کی غزل

    کیا سنتے ہو رہنے بھی دو فریاد ہماری

    کیا سنتے ہو رہنے بھی دو فریاد ہماری خوں تم کو رلائے گی یہ روداد ہماری سو سو نے پچھاڑا ہے ہزاروں کو بھی اکثر حارج نہیں ہوتی کبھی تعداد ہماری ہم چال چلن ٹھیک ہی رکھتے تو ہیں لیکن گھٹتی نہیں اس قید کی میعاد ہماری روٹی کے لئے کاٹی ہیں سنگ لاخ زمینیں توقیر نہ کر پائے گا فرہاد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2