بجھ نہ جائے مرا دیا سائیں

بجھ نہ جائے مرا دیا سائیں
تیز ہونے لگی ہوا سائیں


تو ہی سن لے کہ تو ہی سنتا ہے
کون سنتا ہے پھر دعا سائیں


گھر جلانا بنا کے دنیا بھی
بند ہو اب یہ سلسلہ سائیں


اپنے دریا ہی پی نہ لے دھرتی
اب تو برسا کوئی گھٹا سائیں


مجھ تلک آ کے لوٹ جائے وہ
کون دیتا ہے یوں صدا سائیں


کچھ تو سایہ ہو سر پہ جوہرؔ کے
دھوپ کرنے لگی گلہ سائیں