زندگی اک کتاب ہے بابا

زندگی اک کتاب ہے بابا
جس میں سب کا حساب ہے بابا


ہونٹ یاقوت جیسے ہیں اس کے
آنکھ جام شراب ہے بابا


ایک خانہ خراب ہے پوچھو
کون کتنا خراب ہے بابا


ہنستے چہروں پہ دھیان مت دینا
یہ تو جھوٹا نقاب ہے بابا


جس کا تہذیب سے نہیں رشتہ
آج وہ بھی جناب ہے بابا


یہ سونامی یہ زلزلے جوہرؔ
سب خدا کا عذاب ہے بابا