کہیں تو ہوگی ملاقات اے چمن آرا
کہیں تو ہوگی ملاقات اے چمن آرا
کہ میں بھی ہوں تری خوشبو کی طرح آوارا
ہزار عیب کمائے ہیں ایک خوبی سے
جو اب ہو میں سو ہوں اپنے مزاج کا مارا
ہوا نہ تیس بہاروں میں ایک بار ہمیں
یہ اشتیاق کہ آئے بہار دوبارا
بغیر مرکز امید و بے سکون دروں
میں اک خلا ہوں جو ثابت بنے نہ سیارا
ہے ایک شہر میں اور مدتوں نہیں ملتا
وہ شخص جس کو رکھا ہم نے جان سے پیارا