Jahan Ara Tabassum

جہاں آرا تبسم

جہاں آرا تبسم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    سر پہ اب سائباں نہیں پیارے

    سر پہ اب سائباں نہیں پیارے سو کہیں بھی اماں نہیں پیارے کون دیتا ہے یہ صدائیں اگر اپنا کوئی وہاں نہیں پیارے منزل عشق ہو نصیب نہ ہو یہ سفر رائیگاں نہیں پیارے نہ رہا خود پہ اعتبار مجھے تجھ سے تو بد گماں نہیں پیارے کار دل ہے سو اس لئے اس میں فکر سود و زیاں نہیں پیارے

    مزید پڑھیے

    اگرچہ سب سے ملے گی تمہاری شہزادی

    اگرچہ سب سے ملے گی تمہاری شہزادی مگر تمہاری رہے گی تمہاری شہزادی جو دیکھ لو گے ذرا مسکرا کے تم مجھ کو غضب کے شعر کہے گی تمہاری شہزادی شب وصال اگر ہو نصیب شہزادے تو بن کے پھول کھلے گی تمہاری شہزادی تمہارے سامنے تم پر جو شعر کہتی ہے مشاعروں میں پڑھے گی تمہاری شہزادی جو روؤ گے ...

    مزید پڑھیے

    اکثر جوے کے کھیل میں ہاری گئی ہوں میں

    اکثر جوے کے کھیل میں ہاری گئی ہوں میں غیرت کے نام پر بھی تو ماری گئی ہوں میں صیاد زیوروں میں جکڑتا رہا مجھے پنجرے میں ڈالنے کو سنواری گئی ہوں میں ناکردہ گناہوں کی سزا بھوگ رہی ہوں شعلوں سے کئی بار گزاری گئی ہوں میں کیوں پھر سے کٹہرے میں بلایا گیا مجھے کیوں پھر صلیب پر سے اتاری ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا لوٹ گیا وہ بڑی توقیر کے ساتھ

    دل مرا لوٹ گیا وہ بڑی توقیر کے ساتھ جو مجھے جیت نہ پایا کبھی شمشیر کے ساتھ کوئی کس طرح سے بدلے گا مقدر کا لکھا کوئی کس طرح سے لڑ پائے گا تقدیر کے ساتھ دل کی نگری سے کئی ایک مسافر گزرے کوئی ٹھہرا ہی نہیں ہے دل بے پیر کے ساتھ درد جب حد سے گزر جائے تو کچھ بات بنے نام میرا بھی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    نیند میری ہے خواب لوگوں کے

    نیند میری ہے خواب لوگوں کے ہیں مرے سر عذاب لوگوں کے مفلسی کے کھنڈر سے اے مرے دل چل نکالیں شباب لوگوں کے گلستاں کو لہو سے سینچوں گی تب کھلیں گے گلاب لوگوں کے اپنی قسمت میں ٹوٹے تارے ہیں ماہتاب آفتاب لوگوں کے اک طرف التفات ہے تیرا اک طرف اضطراب لوگوں کے یوں ہی پہنچی نہیں میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    آج کی عورت

    مجھے دیکھو مجھے سوچو مجھے سمجھو مری بے باک نظروں کی تہوں میں کوئی مجبوری نہیں ہے مرا ادراک ہے جو مجھ کو میرے خیر پہ ہونے کی مسند پر بٹھاتا ہے مجھے یہ علم ہے کہ میں اجالوں کی طرح سے پھیل جاتی ہوں حقیقت روز روشن ہے جہاں ہر اک چمکتی ریت پانی بن نہیں سکتی حقیقت اپنی فطرت میں کہانی بن ...

    مزید پڑھیے

    بصارت

    تمہارے لمس کی خوشبو نے صندل کر دیا ہے کہ میں پاگل تھی تم نے اور پاگل کر دیا ہے تمازت ہجر کی پھر سے بدن جھلسا رہی تھی تمہاری یاد کو پھر ہم نے بادل کر دیا ہے ہمارے واسطے آساں نہیں تھا پھر بھی ہم نے تمہیں لپٹا کے تم کو اپنا آنچل کر دیا ہے مقدر کی سیاہی آج کچھ تو کام آئی سجا کے آنکھ میں ...

    مزید پڑھیے