سر پہ اب سائباں نہیں پیارے
سر پہ اب سائباں نہیں پیارے
سو کہیں بھی اماں نہیں پیارے
کون دیتا ہے یہ صدائیں اگر
اپنا کوئی وہاں نہیں پیارے
منزل عشق ہو نصیب نہ ہو
یہ سفر رائیگاں نہیں پیارے
نہ رہا خود پہ اعتبار مجھے
تجھ سے تو بد گماں نہیں پیارے
کار دل ہے سو اس لئے اس میں
فکر سود و زیاں نہیں پیارے