آج کی عورت

مجھے دیکھو
مجھے سوچو
مجھے سمجھو
مری بے باک نظروں کی تہوں میں کوئی مجبوری نہیں ہے
مرا ادراک ہے جو مجھ کو میرے
خیر پہ ہونے کی مسند پر بٹھاتا ہے
مجھے یہ علم ہے کہ میں
اجالوں کی طرح سے پھیل جاتی ہوں
حقیقت روز روشن ہے
جہاں ہر اک چمکتی ریت پانی بن نہیں سکتی
حقیقت اپنی فطرت میں کہانی بن نہیں سکتی
مری بے باک نظری کا غلط مطلب نہ لے لینا
مجھے بہروپ بھرنے کی ادا آتی نہیں ہے
مجھے گھٹ گھٹ کے جینے کی ادا آتی نہیں ہے
مرا ادراک ہے جو مجھ کو میرے خیر پر ہونے کی مسند پر بٹھاتا ہے
میں ایسی ہوں دکھانا چاہتی ہوں
میں کیسی ہوں بتانا چاہتی ہوں
مجھے دیکھو
مجھے سوچو
مجھے سمجھو
میں عورت ہوں
حقیقت ہوں