Jahan Ara Tabassum

جہاں آرا تبسم

جہاں آرا تبسم کی نظم

    آج کی عورت

    مجھے دیکھو مجھے سوچو مجھے سمجھو مری بے باک نظروں کی تہوں میں کوئی مجبوری نہیں ہے مرا ادراک ہے جو مجھ کو میرے خیر پہ ہونے کی مسند پر بٹھاتا ہے مجھے یہ علم ہے کہ میں اجالوں کی طرح سے پھیل جاتی ہوں حقیقت روز روشن ہے جہاں ہر اک چمکتی ریت پانی بن نہیں سکتی حقیقت اپنی فطرت میں کہانی بن ...

    مزید پڑھیے

    بصارت

    تمہارے لمس کی خوشبو نے صندل کر دیا ہے کہ میں پاگل تھی تم نے اور پاگل کر دیا ہے تمازت ہجر کی پھر سے بدن جھلسا رہی تھی تمہاری یاد کو پھر ہم نے بادل کر دیا ہے ہمارے واسطے آساں نہیں تھا پھر بھی ہم نے تمہیں لپٹا کے تم کو اپنا آنچل کر دیا ہے مقدر کی سیاہی آج کچھ تو کام آئی سجا کے آنکھ میں ...

    مزید پڑھیے