Isma Hadia

اسماء ہادیہ

اسماء ہادیہ کی غزل

    میں تجھ سے اپنی رفاقتوں کا حساب لکھوں

    میں تجھ سے اپنی رفاقتوں کا حساب لکھوں تو آنکھوں آنکھوں حسین رنگوں کے خواب لکھوں بچھڑ کے تجھ سے تجھی کو سوچوں تجھی کو چاہوں کہ نام تیرے ہی اپنے دل کی کتاب لکھوں نہ کچھ سمجھ میں جو آئے دل کی تو رو پڑوں میں کہ ہجر میں یہ گزرتے لمحے عذاب لکھوں یہ میری خانہ خرابیوں پہ سوال اٹھے چلے ...

    مزید پڑھیے

    میرے تو روز و شب سے خسارہ نہیں گیا

    میرے تو روز و شب سے خسارہ نہیں گیا شاید کہ تم کو دل سے پکارا نہیں گیا بے ربط ہو گئی ہے ترے بعد اس طرح پھر زندگی کو ہم سے گزارا نہیں گیا محفوظ میری آنکھیں میں رخصت کا وقت ہے ان دونوں کھڑکیوں سے نظارہ نہیں گیا چہرے پہ ہے عیاں وہی تحریر دل شکست مجھ سے تو اور روپ بھی دھارا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کس زندگی کے موڑ پہ لایا گیا مجھے

    کس زندگی کے موڑ پہ لایا گیا مجھے میں ہنس رہی تھی اور رلایا گیا مجھے پہلے تو تیرہ بخت مسلسل کہا گیا پھر تخت ضو فشاں پہ بٹھایا گیا مجھے پہلے تو انتخاب ہوا نام حسن پر پھر اسم عشق لے کے بنایا گیا مجھے مجھ سے مرے خیال کی تنہائی چھن گئی محفل میں کس صدا سے بلایا گیا مجھے اغیار سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اور لگ رہی ہے یہ تمہیں خطوں کی بات

    کچھ اور لگ رہی ہے یہ تمہیں خطوں کی بات اگرچہ جھوٹ نہیں تھی محبتوں کی بات محبتوں میں ضرورت کے رنگ شامل تھے کھلا یہ راز کہ ہے ساری حوصلوں کی بات نہ جانے کون سا احساس اس کو بھایا ہے ہجوم شہر میں لایا ہے بیکسوں کی بات مہک رہے ہیں در و بام تیری خوشبو سے کہ اشک آنکھوں میں ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    کسی بچپن میں بنائی ہوئی کشتی جیسا

    کسی بچپن میں بنائی ہوئی کشتی جیسا ساتھ تیرا تھا مگر دھوپ کی نرمی جیسا میں مسافر تھی کہ منزل ہی نہیں تھی جس کی تو مرے ساتھ کسی ریل کی پٹری جیسا پھول شاخوں پہ کوئی کھل ہی نہیں پایا تھا موسم وصل کسی ہجر کی سختی جیسا سختیاں بولتی رہتی تھیں ترے لہجے میں اور مرا دل یہ کسی کانچ کی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں ہیں اشک دل ہے دھواں گھر اداس ہے

    آنکھیں ہیں اشک دل ہے دھواں گھر اداس ہے تجھ بن اے گھر کی روح رواں گھر اداس ہے گل ہائے نو بہار ہیں آنگن میں زرد زرد پیڑوں پہ کھل رہی ہے خزاں گھر اداس ہے برہا برس رہی ہے فسردہ منڈیر سے چڑیاں ہیں چھت پہ نوحہ کناں گھر اداس ہے دل کو جھنجھوڑتے ہوئے سارے عزیز لفظ تحریر ہیں ہوا میں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    یوں درد کی شدت سے پکاری مری آنکھیں

    یوں درد کی شدت سے پکاری مری آنکھیں خوابوں کے بکھر جانے سے ہاری مری آنکھیں پلکوں پہ غم ہجر کے سب دیپ جلائے نیندوں کے شبستان میں بھاری مری آنکھیں تنہائی میں اک خواب کی لو پھوٹ رہی ہے بجھ سکتی نہیں رنج کی ماری مری آنکھیں تم جب سے مرے آنکھ کے حجرے میں مکیں ہو پر نور ہوئی اور بھی ...

    مزید پڑھیے

    ایک پل کے لیے تھے وہ آئے نظر

    ایک پل کے لیے تھے وہ آئے نظر عمر بھر دل پکارا کہ ہائے نظر پھول بن کر ہمیشہ ہی کھلتی رہے چاند بن کر کبھی جگمگائے نظر وقت رخصت تری چشم نم کیا کہوں کاش منظر مری بھول جائے نظر جانے دل میں یہ کس کا خیال آ گیا آپ ہی آپ یہ مسکرائے نظر اک مثالی غزل ہے لکھی آپ پر خواب لمحوں سے روشن برائے ...

    مزید پڑھیے

    خواب زخموں کی طرح میر کی غزلوں جیسا

    خواب زخموں کی طرح میر کی غزلوں جیسا مجھ کو اک شخص ملا ہے مری سوچوں جیسا جس کی باتوں میں ہو عنبر کی عرق افشانی جس کا انداز ہمیشہ ہو گلابوں جیسا یوں لگا جیسے اسے جانتی ہوں صدیوں سے میں نے اک شخص کو پایا مرے خوابوں جیسا بات کرتا تھا مگر بات بدل جاتا تھا اس کا لہجہ تھا کئی الجھے ...

    مزید پڑھیے

    دیتے ہیں دعا درد کے مارے اسے کہنا

    دیتے ہیں دعا درد کے مارے اسے کہنا پلکوں سے ذرا بوجھ اتارے اسے کہنا اب کوئی بھی رت بھاتی نہیں دیدۂ دل کو لگتے ہیں سبھی زہر نظارے اسے کہنا ہوتی ہی نہیں ہم سے محبت کی تجارت اس دور میں ہیں صرف خسارے اسے کہنا ممکن ہے مرے لوٹ کے آنے کا تصور اک بار مجھے دل سے پکارے اسے کہنا میں رنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2