کچھ اور لگ رہی ہے یہ تمہیں خطوں کی بات
کچھ اور لگ رہی ہے یہ تمہیں خطوں کی بات
اگرچہ جھوٹ نہیں تھی محبتوں کی بات
محبتوں میں ضرورت کے رنگ شامل تھے
کھلا یہ راز کہ ہے ساری حوصلوں کی بات
نہ جانے کون سا احساس اس کو بھایا ہے
ہجوم شہر میں لایا ہے بیکسوں کی بات
مہک رہے ہیں در و بام تیری خوشبو سے
کہ اشک آنکھوں میں ہیں اور راحتوں کی بات
مجھے بتائے گئے سارے چاہتوں کے الم
جلا جلا کے سنائیں گے راستوں کی بات
مرے خیال میں پنہاں کسی کی سوچیں ہیں
کھلا یہ راز کہ ہے ساری آئنوں کی بات
یہ دل عجیب مسافر ڈٹا ہوا ہے ابھی
تھکے تھکے سے قدم اور منزلوں کی بات