Isma Hadia

اسماء ہادیہ

اسماء ہادیہ کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    میں تجھ سے اپنی رفاقتوں کا حساب لکھوں

    میں تجھ سے اپنی رفاقتوں کا حساب لکھوں تو آنکھوں آنکھوں حسین رنگوں کے خواب لکھوں بچھڑ کے تجھ سے تجھی کو سوچوں تجھی کو چاہوں کہ نام تیرے ہی اپنے دل کی کتاب لکھوں نہ کچھ سمجھ میں جو آئے دل کی تو رو پڑوں میں کہ ہجر میں یہ گزرتے لمحے عذاب لکھوں یہ میری خانہ خرابیوں پہ سوال اٹھے چلے ...

    مزید پڑھیے

    میرے تو روز و شب سے خسارہ نہیں گیا

    میرے تو روز و شب سے خسارہ نہیں گیا شاید کہ تم کو دل سے پکارا نہیں گیا بے ربط ہو گئی ہے ترے بعد اس طرح پھر زندگی کو ہم سے گزارا نہیں گیا محفوظ میری آنکھیں میں رخصت کا وقت ہے ان دونوں کھڑکیوں سے نظارہ نہیں گیا چہرے پہ ہے عیاں وہی تحریر دل شکست مجھ سے تو اور روپ بھی دھارا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کس زندگی کے موڑ پہ لایا گیا مجھے

    کس زندگی کے موڑ پہ لایا گیا مجھے میں ہنس رہی تھی اور رلایا گیا مجھے پہلے تو تیرہ بخت مسلسل کہا گیا پھر تخت ضو فشاں پہ بٹھایا گیا مجھے پہلے تو انتخاب ہوا نام حسن پر پھر اسم عشق لے کے بنایا گیا مجھے مجھ سے مرے خیال کی تنہائی چھن گئی محفل میں کس صدا سے بلایا گیا مجھے اغیار سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اور لگ رہی ہے یہ تمہیں خطوں کی بات

    کچھ اور لگ رہی ہے یہ تمہیں خطوں کی بات اگرچہ جھوٹ نہیں تھی محبتوں کی بات محبتوں میں ضرورت کے رنگ شامل تھے کھلا یہ راز کہ ہے ساری حوصلوں کی بات نہ جانے کون سا احساس اس کو بھایا ہے ہجوم شہر میں لایا ہے بیکسوں کی بات مہک رہے ہیں در و بام تیری خوشبو سے کہ اشک آنکھوں میں ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    کسی بچپن میں بنائی ہوئی کشتی جیسا

    کسی بچپن میں بنائی ہوئی کشتی جیسا ساتھ تیرا تھا مگر دھوپ کی نرمی جیسا میں مسافر تھی کہ منزل ہی نہیں تھی جس کی تو مرے ساتھ کسی ریل کی پٹری جیسا پھول شاخوں پہ کوئی کھل ہی نہیں پایا تھا موسم وصل کسی ہجر کی سختی جیسا سختیاں بولتی رہتی تھیں ترے لہجے میں اور مرا دل یہ کسی کانچ کی ...

    مزید پڑھیے

تمام