ارشاد انجم کی غزل

    قد آور لوگوں کا قد ہی ناپا جاتا ہے

    قد آور لوگوں کا قد ہی ناپا جاتا ہے اس دنیا میں سونے کو ہی پرکھا جاتا ہے تم بازار میں آ تو گئے ہو لیکن دھیان رہے شام سے پہلے بازاروں سے لوٹا جاتا ہے کیسے کیسے چہروں سے رنگ اڑنے لگتے ہیں جب بھی ہم دونوں کو ساتھ میں دیکھا جاتا ہے اپنی حقیقت جاننے والا زندہ رہتا ہے اور اس سے منہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سنجیدگی سے دیکھ دل آویز ہوتے ہیں

    کبھی سنجیدگی سے دیکھ دل آویز ہوتے ہیں وہی لہجے جو خنجر سے زیادہ تیز ہوتے ہیں مکمل ختم ہوتی ہی نہیں نفرت محبت سے مرض جاتا دوا سے ہے مگر پرہیز ہوتے ہیں انہیں میں کامیابی کے عناصر ڈھونڈھتا ہوں میں وہ لمحے زندگی میں جو شکن آمیز ہوتے ہیں میں دل میں چاہ کر بھی اور کچھ رکھ ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آہنگ نئی رت کا ملا شام سے پہلے

    آہنگ نئی رت کا ملا شام سے پہلے تب میں نے بھی اک شعر کہا شام سے پہلے اے چارہ گرو رات کی پوشاک اتارو محسوس کرو درد مرا شام سے پہلے اس گھر کی تباہی پہ بہت ٹوٹ کے روئے وہ جس کا دریچہ نہ کھلا شام سے پہلے جب جب بھی ضرورت کے تقاضے نہ ہوں پورے ڈر لگتا ہے ہر روز نیا شام سے پہلے دلی میں اور ...

    مزید پڑھیے

    میرے اندر کا شور کم کر دے

    میرے اندر کا شور کم کر دے آیتیں پڑھ کے مجھ پہ دم کر دے لوگ مجھ کو خریدنے سے رہے آ کسی روز دام کم کر دے میرے ماتھے پہ اپنے ہونٹوں سے اک نئی زندگی رقم کر دے میں اسے خرچ کر سکوں کھل کر جب بھی غم دے مجھے تو جم کر دے ایک تیرا خیال ہی تو ہے جو مری روح تازہ دم کر دے

    مزید پڑھیے

    ٹھوکریں کھایا ہوا پتھر خدا ہونا ہی تھا

    ٹھوکریں کھایا ہوا پتھر خدا ہونا ہی تھا میرے گر جانے سے اس کا قد بڑا ہونا ہی تھا اس شجر کے سوکھ جانے کا سبب تنہائی تھی اک پرندہ آ کے بیٹھا تو ہرا ہونا ہی تھا دام کچھ اپنے زیادہ لگ رہے تھے ان دنوں پھر ہمیں بازار میں سب سے جدا ہونا ہی تھا اب عمارت ڈھ رہی ہے جسم کی تو خوف کیوں بارشوں ...

    مزید پڑھیے

    سوگ ہم اپنی تباہی کا منانے لگ جائیں

    سوگ ہم اپنی تباہی کا منانے لگ جائیں اتنے ٹوٹے بھی نہیں ہیں کہ ٹھکانے لگ جائیں اس لیے خود کو ترے در سے جڑا رکھا ہے کم سے کم عشق کہ آداب تو آنے لگ جائیں ہم سے کچھ لوگ جو زندہ نہ رکھیں روشنیاں روشنی والے چراغ اپنے بجھانے لگ جائیں ہم نے اس عمر میں جو درد اٹھا رکھے ہیں آپ اگر سوچنے ...

    مزید پڑھیے

    درد بڑھتا ہے تو لگتا ہے دوا سب کچھ ہے

    درد بڑھتا ہے تو لگتا ہے دوا سب کچھ ہے میں اسے کیسے بتاؤں وہ مرا سب کچھ ہے یہ الگ بات کہیں نام نہ آیا اس کا میں نے جس شخص کے بارے میں لکھا سب کچھ ہے دل اسی شخص سے اک آس لگا بیٹھا ہے جس کے دامن میں محبت کے سوا سب کچھ ہے رات کہرام مچایا تھا چراغوں نے بہت یہ کوئی بول نہ پایا کہ ہوا سب ...

    مزید پڑھیے

    جب کوئی زخم مرے دل پہ نیا لگتا ہے

    جب کوئی زخم مرے دل پہ نیا لگتا ہے تب مجھے حوصلہ جینے کا ہرا لگتا ہے عشق کے دن تھے کہ نفرت بھی بھلی لگتی تھی اب کوئی پیار سے دیکھے تو برا لگتا ہے جانے کیوں اب میں کتابیں بھی اگر پڑھتا ہوں ان میں بھی تیرے ہی ہاتھوں کا لکھا لگتا ہے نہ ملا جس کو ہر اک گام پہ ڈھونڈ آیا میں وہ تو مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    رہ رہ کر جو تھک کر بیٹھے اس کو چلنا کب آتا ہے

    رہ رہ کر جو تھک کر بیٹھے اس کو چلنا کب آتا ہے یار مسلسل چلتے رہنے سے چلنے کا ڈھب آتا ہے دیوانوں کی دنیا کے دستور بہت الٹے ہوتے ہیں منزل مل جاتی ہے پہلے تب جا کر مکتب آتا ہے اس دنیا میں مفلس ہونا موت سے کچھ آگے کا دکھ ہے اس کے بھی بچے بھوکے ہیں جس کو یہاں کرتب آتا ہے اسی لیے تو روکا ...

    مزید پڑھیے

    آ گئے مجھ میں بھی کچھ رنگ زمانے والے

    آ گئے مجھ میں بھی کچھ رنگ زمانے والے اب مری آنکھ میں آنسو نہیں آنے والے تم مرا نام جو اک بار زباں پر لے آؤ خود مرے دام بڑھا دیں گے گھٹانے والے اب کے کوئی بھی تری سمت نہیں آئے گا سب کو ہر روز نئی سمت بتانے والے یہ جو شہرت نے مرا نام و نسب پوچھ لیا اب مجھے سر پہ بٹھائیں گے گرانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2