آ گئے مجھ میں بھی کچھ رنگ زمانے والے

آ گئے مجھ میں بھی کچھ رنگ زمانے والے
اب مری آنکھ میں آنسو نہیں آنے والے


تم مرا نام جو اک بار زباں پر لے آؤ
خود مرے دام بڑھا دیں گے گھٹانے والے


اب کے کوئی بھی تری سمت نہیں آئے گا
سب کو ہر روز نئی سمت بتانے والے


یہ جو شہرت نے مرا نام و نسب پوچھ لیا
اب مجھے سر پہ بٹھائیں گے گرانے والے


اس لئے شعر کہوں لوگ تجھے پہچانیں
درد دے کر مرا ماحول بنانے والے


سب کہاں جان سکیں گے مرا دل جانتا ہے
ان کے نخرے بھی تو ہیں ناز اٹھانے والے


جب کوئی چیز سنبھالی نہیں جاتی تجھ سے
تیرے ہاتھوں میں کبھی ہم نہیں آنے والے