Irfaan Tarique Khan

عرفان طارق خان

  • 1991

عرفان طارق خان کی غزل

    روز نئے کرتب دکھلائے جادوگر

    روز نئے کرتب دکھلائے جادوگر دنیا کا مطلب سمجھائے جادوگر تم کہتے ہو ہر دم ہنستا رہتا ہے آنسو پر پیوند لگائے جادوگر دیکھ کے اس کو یوں سارے تالی پیٹے اونچائی سے جب گر جائے جادوگر باقی تو پانی سے آگ بجھاتے ہیں اور پانی میں آگ لگائے جادوگر سارے درزی کپڑے کاٹا کرتے ہیں انساں کے ...

    مزید پڑھیے

    مٹی کا گڈا ہو جیسے

    مٹی کا گڈا ہو جیسے لہروں سے ٹوٹا ہو جیسے خود ہی خود میں کھو جاتا ہے خود سے وہ ملتا ہو جیسے اک گاڑی سے خون ہوا ہے پورا گھر کچلا ہو جیسے غزلیں اس کی اتنی پیاری میرے لیے لکھتا ہو جیسے میری سانسوں سے زندہ ہے مجھ پر وہ مرتا ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    یوں تو اپنی دنیا میں پہچان نہیں

    یوں تو اپنی دنیا میں پہچان نہیں سچ کہتا ہوں میں چاہے تو مان نہیں کھل کر بولو جو بھی تم کو کہنا ہے میرے گھر کی دیواروں کے کان نہیں کمزوروں پر اپنا زور چلائے جو میری نظر میں یاروں وہ بلوان نہیں شعر کہے ہیں ہم نے کچھ ٹوٹے پھوٹے اپنا غالبؔ جیسا تو دیوان نہیں جو چاہو آسانی سے بن ...

    مزید پڑھیے

    دل کو ایسے لوٹ گیا ہے

    دل کو ایسے لوٹ گیا ہے جیسے شیشہ ٹوٹ گیا ہے آج کے دور کو دیکھ لے تو بھی سچ سے آگے جھوٹ گیا ہے لاش ہوئی ہے چتھڑا چتھڑا مذہب کا بم پھوٹ گیا ہے اپنی چابی پھینک دی ہم نے جب سے تالا ٹوٹ گیا ہے سستی سے سستی شادی میں مہنگے والا سوٹ گیا ہے اسٹیشن کی خامشی جیسے کوئی اپنا چھوٹ گیا ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ مہینہ آیا ہے کیا ساون کا

    دیکھ مہینہ آیا ہے کیا ساون کا پھول کھلا ہے بھیگے بھیگے جوبن کا سارے پودے سہمے سہمے بیٹھے ہیں جیسے مانو پیڑ گرا ہو آنگن کا کھٹ پٹ کرتا ہے تنہا بیٹھے بیٹھے کام یہی ہیں خالی پن میں برتن کا لگتی ہے دکھنے میں وہ بھولی بھالی من اس کا کپڑا ہو جیسے ساٹن کا بات ہوئی جب پیسے کی تو ہم ...

    مزید پڑھیے

    سب کہتے ہیں پتھر دل ہے

    سب کہتے ہیں پتھر دل ہے اس پتھر کے اندر دل ہے اپنی مرضی سے جیتا ہے مذہب سے بھی کٹر دل ہے گر دنیا ہے وش کا پیالہ تو میرا بھی شنکر دل ہے چہرے کو کیا دیکھ رہے ہو چہرے سے بھی سندر دل ہے میرے شعر کی عصمت کیا ہے جسم قلم ہے پیپر دل ہے

    مزید پڑھیے

    یا رب یہ کیسا منظر ہے

    یا رب یہ کیسا منظر ہے سب کے ہاتھوں میں خنجر ہے باہر سے کیا دیکھ رہے ہو دل تو سینہ کے اندر ہے پوچھ رہا تھا سہما بچہ کیوں دہشت کا یہ منظر ہے مطلب کیا ہے خاموشی کا بولو آخر کیا چکر ہے یوں کچلا ہے میرے دل کو تیرے سینہ میں پتھر ہے ہار گیا تو کیا ہے مشکل مرنے سے جینا بہتر ہے

    مزید پڑھیے

    بس تیرے بارے میں سوچا کرتا ہوں

    بس تیرے بارے میں سوچا کرتا ہوں یوں تنہائی کو میں تنہا کرتا ہوں اک اچھائی مجھ میں اب بھی ہے باقی جھگڑے والی بات کو ٹالا کرتا ہوں ہاتھ اٹھا کر مجھ کو کیا مل جائے گا شاعر ہوں لفظوں سے مارا کرتا ہوں دھوکا دیتا ہے جب بھی کوئی مجھ کو میں اس پل خود پر ہی غصہ کرتا ہوں باپ بنے گا بیٹا ...

    مزید پڑھیے