دل کو ایسے لوٹ گیا ہے

دل کو ایسے لوٹ گیا ہے
جیسے شیشہ ٹوٹ گیا ہے


آج کے دور کو دیکھ لے تو بھی
سچ سے آگے جھوٹ گیا ہے


لاش ہوئی ہے چتھڑا چتھڑا
مذہب کا بم پھوٹ گیا ہے


اپنی چابی پھینک دی ہم نے
جب سے تالا ٹوٹ گیا ہے


سستی سے سستی شادی میں
مہنگے والا سوٹ گیا ہے


اسٹیشن کی خامشی جیسے
کوئی اپنا چھوٹ گیا ہے


اس کرسی کا غم بھی پوچھو
جس کا پایا ٹوٹ گیا ہے