بس تیرے بارے میں سوچا کرتا ہوں
بس تیرے بارے میں سوچا کرتا ہوں
یوں تنہائی کو میں تنہا کرتا ہوں
اک اچھائی مجھ میں اب بھی ہے باقی
جھگڑے والی بات کو ٹالا کرتا ہوں
ہاتھ اٹھا کر مجھ کو کیا مل جائے گا
شاعر ہوں لفظوں سے مارا کرتا ہوں
دھوکا دیتا ہے جب بھی کوئی مجھ کو
میں اس پل خود پر ہی غصہ کرتا ہوں
باپ بنے گا بیٹا سمجھے گا تب وہ
آدھی روٹی کو کیوں آدھا کرتا ہوں