یوں تو اپنی دنیا میں پہچان نہیں

یوں تو اپنی دنیا میں پہچان نہیں
سچ کہتا ہوں میں چاہے تو مان نہیں


کھل کر بولو جو بھی تم کو کہنا ہے
میرے گھر کی دیواروں کے کان نہیں


کمزوروں پر اپنا زور چلائے جو
میری نظر میں یاروں وہ بلوان نہیں


شعر کہے ہیں ہم نے کچھ ٹوٹے پھوٹے
اپنا غالبؔ جیسا تو دیوان نہیں


جو چاہو آسانی سے بن جاؤ گے
شاعر بننا اتنا بھی آسان نہیں


خالی ہاتھ بلاؤ گے اور پڑھ دے گا
اتنا سستا شاعر تو عرفانؔ نہیں