دیکھ مہینہ آیا ہے کیا ساون کا

دیکھ مہینہ آیا ہے کیا ساون کا
پھول کھلا ہے بھیگے بھیگے جوبن کا


سارے پودے سہمے سہمے بیٹھے ہیں
جیسے مانو پیڑ گرا ہو آنگن کا


کھٹ پٹ کرتا ہے تنہا بیٹھے بیٹھے
کام یہی ہیں خالی پن میں برتن کا


لگتی ہے دکھنے میں وہ بھولی بھالی
من اس کا کپڑا ہو جیسے ساٹن کا


بات ہوئی جب پیسے کی تو ہم بولے
بھاڑا دے دو ہم کو آون جاون کا