کوئی بستی نئی ہم تم کہیں آباد کرتے ہیں
کوئی بستی نئی ہم تم کہیں آباد کرتے ہیں چلو آؤ کوئی رستہ نیا ایجاد کرتے ہیں سمندر ہو کہ صحرا ہو گل و گلزار ہو چاہے یہ ہم ہی لوگ ہیں جو ہر نگر آباد کرتے ہیں یہی خواہش تمہاری ہے کہ تم ہم سے بچھڑ جاؤ تو پھر جاؤ ابھی سے ہم تمہیں آزاد کرتے ہیں ہمیں تو آرزو یہ تھی قفس کو توڑ ڈالو ...