نیا عشق

خزاں کے موسم کی پہلی پت جھڑ
حسین رنگوں سنہرے پتوں کی رہ گزر پر گزشتہ برسوں
کا گیت سننے میں یوں مگن ہے
خزاں کے موسم کی پہلی بارش
بکھرتے خوابوں کا دکھ سمو کر
برس رہی ہے
شجر پہ ہر سو بکھرتی کرنیں
یوں ٹہنیوں پر سنہرے آنچل
سجا سجا کر
نمو کا سپنا دکھا رہی ہیں
عجیب مشکل سی آ پڑی ہے
شجر کا یہ دکھ
نیا نہیں ہے
محبتوں کا نیا یقیں بھی
نیا نہیں ہے
خزاں کا موسم جو مختصر ہے
مگر اٹل ہے
یہ کیا عجب ہے
کہ وصل‌ و فرقت کی سرحدوں پر
جو عشق پل پل مچل رہا ہے
سنہرے پتوں کی سیج پر کچھ
نئے سے خوابوں کا سلسلہ ہے