ہوا کے ہاتھ پر خوشبو
ہوا کے ہاتھ پر خوشبو اداسی شام کی اوڑھے سکوت بام و در چھو کر محبت کا یقیں کیسے دلائے گی ردائے دل نشیں شب کی فضائے خوش گمانی میں حسیں سپنے جو لائے گی تو اپنی رائیگانی پر بہت آنسو بہائے گی پلٹ جائے گی یہ خوشبو تھکی ہاری ہوا کی اس ہتھیلی پر کہ جس پر گنگنائی تھی