Hina Ambareen Tariq

حنا امبرین طارق

حنا امبرین طارق کی نظم

    ہوا کے ہاتھ پر خوشبو

    ہوا کے ہاتھ پر خوشبو اداسی شام کی اوڑھے سکوت بام و در چھو کر محبت کا یقیں کیسے دلائے گی ردائے دل نشیں شب کی فضائے خوش گمانی میں حسیں سپنے جو لائے گی تو اپنی رائیگانی پر بہت آنسو بہائے گی پلٹ جائے گی یہ خوشبو تھکی ہاری ہوا کی اس ہتھیلی پر کہ جس پر گنگنائی تھی

    مزید پڑھیے

    خیال وصل

    خیال وصل میں میں نے جو سارے لفظ لکھے ہیں سبھی ویران شاموں میں انہی گمنام راہوں میں وہ شمع بن کے چمکے ہیں کہ جیسے تم سے ملتے ہیں وصال یار کی مانند کڑکتی دھوپ میں بھی جب تنہا سایہ ہوتا ہے یہ دل پھر سے مچلتا ہے ہر اک لفظ بول اٹھتا ہے کسی شہر تمنا میں محبت کی مشعل جیسے مچلتی اور بلکتی ...

    مزید پڑھیے

    اجالے بانٹ دینا تم

    سفر پہ جب بھی نکلو تم دیا جب بھی جلاؤ تم ہمیشہ من میں رکھو تم دیے کی لو بڑھانا ہے اجالا بانٹ دینا ہے سفر میں جب بڑھو گے تم یقیناً جان لو گے تم اجالے بانٹ دینے سے سفر میں ساتھ دینے سے محبت ساتھ رہنے سے کبھی بھی کم نہیں ہوتی مسافت من نہیں چھوتی نئی کرنیں ابھرتی ہیں نئی راہیں بلاتی ...

    مزید پڑھیے

    آنے والا سرد موسم

    اک خاموشی چھا رہی ہے خشک پتے ہر طرف بکھرتے جا رہے ہیں اور آنے والے سرد موسم کا پیغام سنا رہے ہیں ساتھ ہی اک عجیب بے یقینی اداسی بن کر چھا رہی ہے آسمان کا نیلا پن اور اڑتے پرندے بھی شام کی گہری چپ پر خاموش ہیں سرد موسم کی خبریں گرم ہیں

    مزید پڑھیے

    نیا عشق

    خزاں کے موسم کی پہلی پت جھڑ حسین رنگوں سنہرے پتوں کی رہ گزر پر گزشتہ برسوں کا گیت سننے میں یوں مگن ہے خزاں کے موسم کی پہلی بارش بکھرتے خوابوں کا دکھ سمو کر برس رہی ہے شجر پہ ہر سو بکھرتی کرنیں یوں ٹہنیوں پر سنہرے آنچل سجا سجا کر نمو کا سپنا دکھا رہی ہیں عجیب مشکل سی آ پڑی ہے شجر کا ...

    مزید پڑھیے

    آرزو

    آج پھر مرے دل کو یہ آرزو ہے نہ بچھڑے جو مرے روبرو ہے یہ مجھ سے چاہت کے وعدے جتا رہا ہے میرا ہے یقیں دل ربا ہے یہ دل کشمکش میں مبتلا ہے کہ اس کیفیت سے گزر چکا ہے یہ چاہت کے دعوے بھی سن چکا ہے اور بکھرے جذبے بھی چن چکا ہے اس چاہنے والے کے دل میں میں ہوں میں اس کا ارماں دل و جگر ہوں میرے ...

    مزید پڑھیے