Haidar Jafri

حیدر جعفری

حیدر جعفری کی غزل

    مرا دن خوب صورت یوں بنا دیتا تو کیا ہوتا

    مرا دن خوب صورت یوں بنا دیتا تو کیا ہوتا وہ ہم کو پیار سے آ کر جگا دیتا تو کیا ہوتا بہت وعدے کیے تھے آپ نے تو ساتھ رہنے کے محبت میں اگر اک دو نبھا دیتے تو کیا ہوتا مرا اس شب کی تاریکی سے دل بے چین ہوتا ہے رخ انور سے وہ پردہ ہٹا دیتے تو کیا ہوتا مصور ہوں تصور آپ کی تصویر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی چاہیں آپ مرضی آپ کی

    جو بھی چاہیں آپ مرضی آپ کی جائیں آئیں آپ مرضی آپ کی دل لگائیں آپ مرضی آپ کی دل دکھائیں آپ مرضی آپ کی ہم بہائیں اشک یہ اپنا نصیب مسکرائیں آپ مرضی آپ کی امتحان ہم عشق کا دیں گے ضرور آزمائیں آپ مرضی آپ کی درد دل سے آپ کو کیا واسطہ بس چلائیں آپ مرضی آپ کی شاد دل ہو گر تمہیں ہم دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    دل تڑپتا ہے مرا ہر دن سحر ہونے کے بعد

    دل تڑپتا ہے مرا ہر دن سحر ہونے کے بعد موت آ جائے نہ تیرے بن سحر ہونے کے بعد شام تک فرصت نہ تجھ کو سانس لینے کی ملے آ کے تکلیفیں مری تو گن سحر ہونے کے بعد رات آئی آئے میخانے میں کافر ہو گئے اور پھر سے بن گئے مومن سحر ہونے کے بعد نیند تو کیا چیز آنکھیں بند بھی ہم نے نہ کی جب وہ بولے ...

    مزید پڑھیے

    احوال مرا پوچھنے آتے بھی نہیں ہیں

    احوال مرا پوچھنے آتے بھی نہیں ہیں کس حال میں خود ہیں یہ بتاتے بھی نہیں ہیں ویسے تو بساتے ہی نہیں دل میں کسی کو پر جس کو بسایا ہے بھلاتے بھی نہیں ہیں ہم ملتے نہیں ان سے یہ ان کو ہے شکایت اور خود وہ محبت سے بلاتے بھی نہیں ہیں چاہے نہ بلانا تو نہ بلوائے وہ لیکن یوں خود سے مگر دور ...

    مزید پڑھیے

    بہا کے بیٹھے ہیں اشکوں کا اک سمندر ہم

    بہا کے بیٹھے ہیں اشکوں کا اک سمندر ہم پھر آ گئے ہیں ترے گاؤں سے گزر کر ہم کسی کی آرزو ہم تھے جو نہ ہوئی پوری کسی کو ہو گئے بن کچھ کیے میسر ہم تمہارے دل میں ہی رہتے تھے ہم تو مدت سے کسے بتائیں کہ اب ہو گئے ہیں بے گھر ہم اسی لیے تو گرفتار ہیں مسائل میں سمجھنے خود کو لگے دوسروں سے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں بہت مہربانیاں تیری

    ہیں بہت مہربانیاں تیری یاد ہیں قدر دانیاں تیری میرے جینے کے دو سہارے ہیں تیری یادیں نشانیاں تیری خود کو پایا ہے پنے پنے پر پڑھ رہا تھا کہانیاں تیری ایک دن ہم کو مار ڈالیں گی یہی نازک بیانیاں تیری رو پڑا ہوں میں دیکھ کر پھر سے اپنے اندر نشانیاں تیری

    مزید پڑھیے

    جب رستوں سے عشق کامل ہوتا ہے

    جب رستوں سے عشق کامل ہوتا ہے تب بندہ نزدیک منزل ہوتا ہے ہمدردی ہے دل میں تو پھر راہ دکھا بس تنقیدوں سے کیا حاصل ہوتا ہے حق کی باتیں اس کی سمجھ میں آتی ہیں جس بندے کے سینے میں دل ہوتا ہے رشتوں سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے ورنہ کون کسی کے قابل ہوتا ہے حیرت ہے وہ جس کو ہم سے ربط نہیں دل ...

    مزید پڑھیے

    کس نے یہ سوچا تھا حیدرؔ ایسا بھی ہو سکتا ہے

    کس نے یہ سوچا تھا حیدرؔ ایسا بھی ہو سکتا ہے جس کو پیار سمجھ بیٹھے وہ دھوکا بھی ہو سکتا ہے غیروں کے ہاتھوں میں خنجر ڈھونڈ رہے ہو آخر کیوں جس نے کیا برباد ہمیں وہ اپنا بھی ہو سکتا ہے سانسیں لینا بس ہو علامت جینے کی لازم تو نہیں دل کے اندر جھانک کے دیکھو مردہ بھی ہو سکتا ہے سارے ...

    مزید پڑھیے

    اب ان پہ میری آہ کا ہوگا اثر کہاں

    اب ان پہ میری آہ کا ہوگا اثر کہاں کیا حال ہے مرا انہیں اس کی خبر کہاں اب ان کے دل میں ہم سے فقیروں کا گھر کہاں بس دیکھیے کے پھرتے ہیں ہم در بدر کہاں اک مشکلوں کی دھوپ سے میرا ہے سامنا آسانیوں کا راہ میں کوئی شجر کہاں مدت ہوئی کے عید میسر نہیں ہمیں آیا ہے چاند ہم کو ہمارا نظر ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی کے تجربات قیمتی ہیں بہت

    یہ زندگی کے تجربات قیمتی ہیں بہت تمہارے پاک خیالات قیمتی ہیں بہت لکھے تھے ہم نے جو اشکوں کی روشنائی سے وہ عشق کے بھی مقالات قیمتی ہیں بہت انہی سے ہوتی ہے معراج عشق کو حاصل یہ درد اور یہ جذبات قیمتی ہیں بہت نصاب عشق میں پوچھے گئے ہیں جو اکثر جواب چھوڑو سوالات قیمتی ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2