مرا دن خوب صورت یوں بنا دیتا تو کیا ہوتا

مرا دن خوب صورت یوں بنا دیتا تو کیا ہوتا
وہ ہم کو پیار سے آ کر جگا دیتا تو کیا ہوتا


بہت وعدے کیے تھے آپ نے تو ساتھ رہنے کے
محبت میں اگر اک دو نبھا دیتے تو کیا ہوتا


مرا اس شب کی تاریکی سے دل بے چین ہوتا ہے
رخ انور سے وہ پردہ ہٹا دیتے تو کیا ہوتا


مصور ہوں تصور آپ کی تصویر ہے میرا
تمہیں گر اپنی یادوں سے مٹا دیتے تو کیا ہوتا


میں کب سے منتظر تھا آپ کی نظر کرامت کا
جو لمحے بھر کو ہی چہرہ دکھا دیتے تو کیا ہوتا


عجب یہ شوق ہے گلیوں میں تیری روز آتا ہوں
تری راہوں میں ہی گھر کو بنا دیتے تو کیا ہوتا


میں اپنے زخم خود ہی دیکھ کر خود سے یہ کہتا ہوں
وہ ہنس کر ٹال جاتے ہیں سزا دیتے تو کیا ہوتا


ہے ان کی شاعری کا بھی بہت چرچا زبانوں پر
غزل ہم کو بھی وہ حیدرؔ سنا دیتے تو کیا ہوتا