جب رستوں سے عشق کامل ہوتا ہے

جب رستوں سے عشق کامل ہوتا ہے
تب بندہ نزدیک منزل ہوتا ہے


ہمدردی ہے دل میں تو پھر راہ دکھا
بس تنقیدوں سے کیا حاصل ہوتا ہے


حق کی باتیں اس کی سمجھ میں آتی ہیں
جس بندے کے سینے میں دل ہوتا ہے


رشتوں سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے
ورنہ کون کسی کے قابل ہوتا ہے


حیرت ہے وہ جس کو ہم سے ربط نہیں
دل بھی اس کی جانب مائل ہوتا ہے


آج کہاں انصاف کا مندر ملتا ہے
آج کہاں قاضی ہی عادل ہوتا ہے


خود سے تو نمرود نہیں بنتا کوئی
اصل میں پورا شہر ہی بابل ہوتا ہے


ہم کو تو ہنسنے کی عادت ہے ورنہ
مسکانوں میں درد بھی شامل ہوتا ہے


حیدرؔ دل میں بسنے والا ہی اکثر
دل کے ارمانوں کا قاتل ہوتا ہے