ہیں بہت مہربانیاں تیری
ہیں بہت مہربانیاں تیری
یاد ہیں قدر دانیاں تیری
میرے جینے کے دو سہارے ہیں
تیری یادیں نشانیاں تیری
خود کو پایا ہے پنے پنے پر
پڑھ رہا تھا کہانیاں تیری
ایک دن ہم کو مار ڈالیں گی
یہی نازک بیانیاں تیری
رو پڑا ہوں میں دیکھ کر پھر سے
اپنے اندر نشانیاں تیری