Habab Hashmi

حباب ہاشمی

حباب ہاشمی کی غزل

    مری خاطر کوئی نامہ کوئی پیغام تو ہو

    مری خاطر کوئی نامہ کوئی پیغام تو ہو دل مضطر کو کسی طور سے آرام تو ہو مجھ سے آوارہ کو مل جائے مگر جائے اماں آرزو ہے ترے کوچے میں کبھی شام تو ہو موج خوں سر سے گزر جائے تو کچھ بات بنے آج زنداں میں بھی تزئین در و بام تو ہو تپتے صحرا میں بھی سایہ کہیں مل جائے گا پہلے اے دوست تجھے جرأت ...

    مزید پڑھیے

    امید و بیم کے عالم میں دل دہلتا ہے

    امید و بیم کے عالم میں دل دہلتا ہے وہ آتے آتے کئی راستے بدلتا ہے ابھی تو شام ہے تنقید کر نہ رندوں پر سنا ہے رات گئے مے کدہ سنبھلتا ہے نہ کوئی خوف نہ اندیشہ اور نہ رخت سفر یہ کون ہے جو مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے ہمارے واسطے جس جا پہ حد فاصل ہے وہیں سے ایک نیا راستہ نکلتا ہے عجیب چیز ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اک وبال ہے صاحب

    زندگی اک وبال ہے صاحب اب تو جینا محال ہے صاحب آپ جو کچھ کہیں وہی سچ ہے بے سبب قیل و قال ہے صاحب آپ کی بے رخی ہمارے لئے زندگی کا سوال ہے صاحب غم دنیا ہو یا غم عقبیٰ نعمت لا زوال ہے صاحب اس نے پوچھا ہے آج میرا مزاج اب طبیعت بحال ہے صاحب ہم محبت کی بات کرتے ہیں آپ کا کیا خیال ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسے بتائیں کہ زاد سفر گیا کب کا

    کسے بتائیں کہ زاد سفر گیا کب کا رہا ہی کیا ہے غم معتبر گیا کب کا مجھے بھی دیکھ کہ میں ایک نقش حیرت ہوں دکھا کے آئنہ آئینہ گر گیا کب کا تلاش صحرا بہ صحرا جسے کیا میں نے وہ میری روح کے اندر اتر گیا کب کا دعا رہین اثر ہے یہ بات سچ ہے مگر مری دعا سے یقیناً اثر گیا کب کا نہ سنگ میل نہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ہمارے لئے تیغ بے نیام کرو

    کبھی ہمارے لئے تیغ بے نیام کرو جو داستاں ہے تمہاری اسے تمام کرو خلوص اور محبت سے نیک کام کرو یہ مے کدہ ہے سبھی کو شریک جام کرو جو میکدے سے نکالے گئے تو کیا ہوگا میں محتسب ہوں یہاں میرا احترام کرو تمہارے قرب سے دل کو سکون ملتا ہے مرے قریب ہی بیٹھو نہ کچھ کلام کرو وہ ایک شام کہ ...

    مزید پڑھیے

    جب اس سے ترک ملاقات کا ارادہ کیا

    جب اس سے ترک ملاقات کا ارادہ کیا تب اس نے دامن دل کو ذرا کشادہ کیا بس اک نگاہ سے اس کی سدا رہے مخمور کبھی نہ جام اٹھایا نہ شغل بادہ کیا فریب دے کے بھی اس کا قصور کم ہی رہا کہ ہم نے اس پہ بھروسہ بھی کچھ زیادہ کیا شرافت اور نجابت کا اس کو غرہ ہے حسب نسب سے سوا ذکر خانوادہ کیا جہان ...

    مزید پڑھیے

    ذرہ ذرہ ہے اسے مہر منور نہ کہو

    ذرہ ذرہ ہے اسے مہر منور نہ کہو قطرہ ہر حال میں قطرہ ہے سمندر نہ کہو بت طناز کو اخلاص کا پیکر نہ کہو دشمن مہر و وفا کو فن آذر نہ کہو کہیں پھوٹی ہے کبھی ان سے وفا کی خوشبو لب معشوق کو اوراق گل تر نہ کہو رنگ اور نسل کی تفریق مٹانے کے لئے مصلحت ہے اسے بہتر اسے کمتر نہ کہو غم کی جب آنچ ...

    مزید پڑھیے

    تصور میں بہت کیں انجمن آرائیاں ہم نے

    تصور میں بہت کیں انجمن آرائیاں ہم نے سلیقے سے گزاریں اس طرح تنہائیاں ہم نے عجب کیا ہے جو تم نے وقت کی انگڑائیاں دیکھیں بدل ڈالی ہیں اکثر وقت کی انگڑائیاں ہم نے وہیں پر آج شور نالہ و شیون بپا دیکھا جہاں دیکھی تھیں کل بجتی ہوئی شہنائیاں ہم نے ہزاروں کلفتیں تھیں زندگی کی راہ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2