Habab Hashmi

حباب ہاشمی

حباب ہاشمی کی غزل

    کہاں وہ سیم تناں ہیں کہاں وہ گل بدناں

    کہاں وہ سیم تناں ہیں کہاں وہ گل بدناں عزیز از دل و جاں ہے حدیث لالہ رخاں یہ ہم سے پوچھو جلال و جمال کیا شے ہے ہمارے گرد رہا ہے ہجوم ماہ وشاں مری نگاہ کو ہے دید کی کہاں فرصت ہیں یوں تو جلوے ہی جلوے فضا میں رقص کناں سکوں ہے کار گہ زیست میں کہاں یارو کشاں کشاں لئے پھرتی ہے گردش ...

    مزید پڑھیے

    اب مصر میں کہاں کوئی بازار معتبر

    اب مصر میں کہاں کوئی بازار معتبر یوسف ہی معتبر نہ خریدار معتبر ایسے میں سوچتا ہوں کسے معتبر کہوں ملتا نہیں ہے جب کوئی کردار معتبر رہزن چھپے ہوئے ہیں پس سنگ میل راہ مطلق نہیں ہے سایۂ اشجار معتبر تاریک شب ہے اور لرزتے ہوئے چراغ لگتے نہیں ہیں صبح کے آثار معتبر کہنے کو سرفروش ...

    مزید پڑھیے

    خود پہ وہ فخر کناں کیسا ہے

    خود پہ وہ فخر کناں کیسا ہے اس کو اپنے پہ گماں کیسا ہے کوئی جنبش ہے نہ آہٹ نہ صدا یہ جہان گزراں کیسا ہے دل دھڑکنے کی بھی آواز نہیں سانحہ کاہش جاں کیسا ہے آج تک زخم ہرے ہیں دل کے مرہم چارہ گراں کیسا ہے اس سے نزدیک نہیں ہے کوئی وہ قریب رگ جاں کیسا ہے گل کھلا ہی گئی لیلائے بہار شور ...

    مزید پڑھیے

    سنی سنائی وہ آواز مر ہی جانے دو

    سنی سنائی وہ آواز مر ہی جانے دو صدی کا غم ہے تو لمحے بکھر ہی جانے دو میں اپنی جان کی بازی لگائے بیٹھا ہوں ہر اک بلا مرے سر سے گزر ہی جانے دو لہو کے چھینٹوں سے ہو جائے گی فضا گلنار ہمارے سینے میں خنجر اتر ہی جانے دو یہ انتشار کا عالم یہ پر خطر ماحول عزیزو کاکل گیتی سنور ہی جانے ...

    مزید پڑھیے

    سوز و گداز و جذب و اثر کون لے گیا

    سوز و گداز و جذب و اثر کون لے گیا ہم سے متاع درد جگر کون لے گیا کیا ہو گیا ہے گردش دوراں تو ہی بتا حسن و جمال شام و سحر کون لے گیا شوریدگیٔ عشق کی لذت کہاں گئی سودا تھا جس میں تیرا وہ سر کون لے گیا منزل کی سمت بڑھتے نہیں کس لئے قدم اے دل متاع عزم سفر کون لے گیا دن میں حریم ناز کے ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ شوق نے یوں داد وفا پائی ہے

    جذبۂ شوق نے یوں داد وفا پائی ہے کھنچ کے منزل مرے قدموں میں چلی آئی ہے آج تک مٹ نہ سکی ماتھے سے سجدوں کی خلش ایک مدت سے ترے در پہ جبیں سائی ہے آئنہ توڑ کے ہاتھوں میں لئے بیٹھے ہیں عبرت انگیز یہ انجام خود آرائی ہے آپ آئیں نہ سہی مجھ کو بلائیں نہ سہی آپ کی یاد رفیق شب تنہائی ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہوا رنگینیٔ صبح و مسا باقی نہیں

    کیا ہوا رنگینیٔ صبح و مسا باقی نہیں اپنے ہی گھر میں وہ پہلی سی فضا باقی نہیں آرزؤں کا کوئی بھی سلسلہ باقی نہیں مسئلہ یہ ہے کہ کوئی مسئلہ باقی نہیں آ گیا ہے اب سوا نیزے پہ دیکھو آفتاب اپنا سایہ بھی زمیں پر زیر پا باقی نہیں منزلیں آواز دیتی ہیں کہ ہم ہیں منتظر قافلے والوں میں ...

    مزید پڑھیے

    حد جنوں سے بھی آگے گئے ہیں دیوانے

    حد جنوں سے بھی آگے گئے ہیں دیوانے ملے گی منزل مقصود کب خدا جانے کئے ہیں تو نے منور دلوں کے کاشانے ترے وجود سے آباد ہیں صنم خانے جو تم نہ تھے تو بہاریں خزاں سے بد تر تھیں تم آ گئے تو چمن بن گئے یہ ویرانے شب فراق ہجوم غم و الم کے طفیل تمہاری یاد چلی آئی دل کو بہلانے تمام عمر رہی ...

    مزید پڑھیے

    اب تلک تند ہواؤں کا اثر باقی ہے

    اب تلک تند ہواؤں کا اثر باقی ہے اک چراغ اور سر راہ گزر باقی ہے وہ ہماری نہیں سنتا تو گلہ ہے کیسا اب کہاں اپنی دعاؤں میں اثر باقی ہے دل میں باقی ہیں فقط چند لہو کے قطرے اب مرے پاس یہی زاد سفر باقی ہے پھر بنا لیں گے اسی جا پہ نشیمن اپنا آشیاں جس پہ تھا وہ شاخ شجر باقی ہے معصیت اشک ...

    مزید پڑھیے

    جلوہ گر آج ہے وہ مہر منور کی طرح

    جلوہ گر آج ہے وہ مہر منور کی طرح بخت اپنا بھی چمکتا ہے سکندر کی طرح اس کی رفتار ہے بس موجۂ کوثر کی طرح گفتگو میں ہے کھنک شیشہ و ساغر کی طرح کس کو یارائے سخن ہے اسے ہم بھی دیکھیں وہ مخاطب ہے مگر داور محشر کی طرح کیا خبر لوگ کسے اپنا خدا کہہ دیں گے لاکھ بت ہم نے تراشے تو ہیں آزر کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2