کبھی ہمارے لئے تیغ بے نیام کرو

کبھی ہمارے لئے تیغ بے نیام کرو
جو داستاں ہے تمہاری اسے تمام کرو


خلوص اور محبت سے نیک کام کرو
یہ مے کدہ ہے سبھی کو شریک جام کرو


جو میکدے سے نکالے گئے تو کیا ہوگا
میں محتسب ہوں یہاں میرا احترام کرو


تمہارے قرب سے دل کو سکون ملتا ہے
مرے قریب ہی بیٹھو نہ کچھ کلام کرو


وہ ایک شام کہ جس پر نثار صبح ازل
وہ ایک شام کبھی تم ہمارے نام کرو


کہاں نجات کی صورت ہے قید ہستی سے
کسی طرح اسی زنداں میں صبح و شام کرو


حبابؔ ہستئ موہوم کا بھروسہ کیا
مسافروں کی طرح بس یہاں قیام کرو