Ganesh Gaikwad Aaghaz

گنیش گائیکوارڈ آغاز

  • 1970

گنیش گائیکوارڈ آغاز کی غزل

    چاہتوں کا ذرا اثر بھی ہو

    چاہتوں کا ذرا اثر بھی ہو پیار کی آگ اب ادھر بھی ہو روشنی کا پتا کرو یارو رات ہے تو کہیں سحر بھی ہو ان نظاروں سے کچھ نہیں ہوگا کچھ ہماری نئی نظر بھی ہو ان دیواروں میں قید ہو شاید اس خوشی کی ہمیں خبر بھی ہو ہو پتا اب بہاروں کا ہم کو وہ خوشی کا سماں ادھر بھی ہو ہر گھڑی اب شکایتیں ...

    مزید پڑھیے

    میلا تن تو دھویا جائے میلے من کو دھوئے کون

    میلا تن تو دھویا جائے میلے من کو دھوئے کون ہنستا ہے جو سب کے دکھ میں اس کے دکھ میں روئے کون یادیں اس کی باتیں اس کی اس کے ہی اب چرچے ہیں واسطہ ہے جو اس کے دل میں اس کے دل میں ہوئے کون نرم ملائم ہے بستر پر نیند ذرا بھی آئے نہ پتھر کو سرہانے لے کر گہری نیند یہ سوئے کون سب مجھ کو اپنے ...

    مزید پڑھیے

    بجھی بجھی سی نظر میں قرار کس کا ہے

    بجھی بجھی سی نظر میں قرار کس کا ہے ہمیں بتا دو تمہیں انتظار کس کا ہے بہت عزیز ہیں تم کو مگر ذرا سوچو وہ جان من ہے تو جان بہار کس کا ہے سنا ہے ہم نے وہ دشمن ہمیں سمجھتا ہے اگر یہ سچ ہے تو یارو وہ یار کس کا ہے وہ ہر کسی کو ہی شک کی نظر سے تکتا ہے پتا کرو کہ اسے اعتبار کس کا ہے ابھی تو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہئے

    کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہئے اس سفر میں ہمیں ہم سفر چاہئے دشمنوں کو تو تم جانتے ہو مگر دوستوں کی بھی تھوڑی خبر چاہئے خوب صورت ہے دنیا بہت دوستو دیکھنے کے لئے بس نظر چاہئے لوگ سن لیں گے اور مان بھی جائیں گے بات میں اپنی لیکن اثر چاہئے ہم پڑوسی سے اپنے رہے بے خبر ساری دنیا کی ہم ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹے ہوئے پروں سے پرواز کر رہے ہیں

    ٹوٹے ہوئے پروں سے پرواز کر رہے ہیں ہم پھر نئے صفر کا آغاز کر رہے ہیں سچ بولنے لگے ہیں جب سے زباں ملی ہے ہر شخص کا یہاں ہم اعزاز کر رہے ہیں آئینہ پڑھ لیا ہے اس بار ہم سبھی نے خاموش تھے جو کل تک آواز کر رہے ہیں بیزار ہو رہا ہے جس درد سے زمانہ اس درد کو ہم اپنا دم ساز کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    اونچا اڑنے کا بھی ارمان ابھی باقی ہے

    اونچا اڑنے کا بھی ارمان ابھی باقی ہے پر تو کاٹے گئے پر جان ابھی باقی ہے حادثوں سے ابھی ٹوٹا نہیں رشتہ میرا دل میں اٹھتا ہے جو طوفان ابھی باقی ہے تم جو کہتے ہو کہ دنیا کو خریدو گے مگر بک نہیں سکتا جو انسان ابھی باقی ہے ہٹ سکے کیسے برائی کہ اسی دنیا میں شر ابھی زندہ ہے شیطان ابھی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہے تیر تو کوئی کمان جیسا ہے

    کوئی ہے تیر تو کوئی کمان جیسا ہے یہاں یقین بھی سب کا گمان جیسا ہے یہاں پہ آ کے ہمیشہ سکوں ملا ہم کو تمہارا گھر بھی ہمارے مکان جیسا ہے کمال ہے کہ کسی سے وہ کچھ نہیں کہتا زبان ہو کے بھی وہ بے زبان جیسا ہے قدم قدم پہ نیا اک سوال ہے یارو یہ زندگی کا سفر امتحان جیسا ہے ہمارے سر پہ ...

    مزید پڑھیے

    تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح

    تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح بیچا گیا میں آج بھی ہر بار کی طرح قاتل ہے میری جان کا دشمن ہے وہ مگر ملتا ہے مجھ سے جو کسی غم خوار کی طرح اک شے کہ جس کا نام ہے احساس ذہن میں پیہم کھٹکتا رہتا ہے اک خار کی طرح میں اپنی بے گناہی پہ خود اپنے آپ میں رہتا ہوں شرمسار گنہ گار کی طرح کرتے ...

    مزید پڑھیے

    اگر وہ جھوٹ بھی بولے تو ہم سچ مان لیتے ہیں

    اگر وہ جھوٹ بھی بولے تو ہم سچ مان لیتے ہیں نقابوں میں چھپے چہروں کو ہم پہچان لیتے ہیں ضرورت تیر یا تلوار کی ان کو نہیں ہوتی نظر کی مار سے وہ عاشقوں کی جان لیتے ہیں وہاں تو جس کو بھی جانا ہے خالی ہاتھ جانا ہے نہ جانے لوگ پھر کیوں اس قدر سامان لیتے ہیں عنایت کی کرم کی اک نظر کرتے ...

    مزید پڑھیے