میلا تن تو دھویا جائے میلے من کو دھوئے کون

میلا تن تو دھویا جائے میلے من کو دھوئے کون
ہنستا ہے جو سب کے دکھ میں اس کے دکھ میں روئے کون


یادیں اس کی باتیں اس کی اس کے ہی اب چرچے ہیں
واسطہ ہے جو اس کے دل میں اس کے دل میں ہوئے کون


نرم ملائم ہے بستر پر نیند ذرا بھی آئے نہ
پتھر کو سرہانے لے کر گہری نیند یہ سوئے کون


سب مجھ کو اپنے لگتے ہیں سب مجھ کو اچھے لگتے
میں بھی سوچوں میری نیند میں ایسے سپنے بوئے کون


اپنا اپنا بوجھ سروں پر سارے لے کر چلتے ہیں
درد جہاں کے اپنے سر پر لیکن اوروں ڈھوئے کون