تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح
تازہ بہ تازہ صبح کے اخبار کی طرح
بیچا گیا میں آج بھی ہر بار کی طرح
قاتل ہے میری جان کا دشمن ہے وہ مگر
ملتا ہے مجھ سے جو کسی غم خوار کی طرح
اک شے کہ جس کا نام ہے احساس ذہن میں
پیہم کھٹکتا رہتا ہے اک خار کی طرح
میں اپنی بے گناہی پہ خود اپنے آپ میں
رہتا ہوں شرمسار گنہ گار کی طرح
کرتے ہیں بات بات میں جذبوں کا مول تول
کرتے ہیں لوگ پیار بھی بیوپار کی طرح
چاہت بھی ان کی ہوتی ہے نفرت لئے ہوئے
اقرار بھی وہ کرتے ہیں انکار کی طرح
آغازؔ ہر زبان پہ ہر ایک بزم میں
ہے اس کا تذکرہ مرے اشعار کی طرح