ٹوٹے ہوئے پروں سے پرواز کر رہے ہیں
ٹوٹے ہوئے پروں سے پرواز کر رہے ہیں
ہم پھر نئے صفر کا آغاز کر رہے ہیں
سچ بولنے لگے ہیں جب سے زباں ملی ہے
ہر شخص کا یہاں ہم اعزاز کر رہے ہیں
آئینہ پڑھ لیا ہے اس بار ہم سبھی نے
خاموش تھے جو کل تک آواز کر رہے ہیں
بیزار ہو رہا ہے جس درد سے زمانہ
اس درد کو ہم اپنا دم ساز کر رہے ہیں
مسکان کے لئے بھی مجبور ہو گئے ہم
کس بات پر نہ جانے پھر ناز کر رہے ہیں
بدنام کر دیا ہے کچھ دوستوں نے جب سے
ہم دشمنوں کو اپنا ہم راز کر رہے ہیں