کوئی ہے تیر تو کوئی کمان جیسا ہے

کوئی ہے تیر تو کوئی کمان جیسا ہے
یہاں یقین بھی سب کا گمان جیسا ہے


یہاں پہ آ کے ہمیشہ سکوں ملا ہم کو
تمہارا گھر بھی ہمارے مکان جیسا ہے


کمال ہے کہ کسی سے وہ کچھ نہیں کہتا
زبان ہو کے بھی وہ بے زبان جیسا ہے


قدم قدم پہ نیا اک سوال ہے یارو
یہ زندگی کا سفر امتحان جیسا ہے


ہمارے سر پہ کھلا آسمان رہنے دو
ہمارے واسطے یہ سائبان جیسا ہے