اونچا اڑنے کا بھی ارمان ابھی باقی ہے

اونچا اڑنے کا بھی ارمان ابھی باقی ہے
پر تو کاٹے گئے پر جان ابھی باقی ہے


حادثوں سے ابھی ٹوٹا نہیں رشتہ میرا
دل میں اٹھتا ہے جو طوفان ابھی باقی ہے


تم جو کہتے ہو کہ دنیا کو خریدو گے مگر
بک نہیں سکتا جو انسان ابھی باقی ہے


ہٹ سکے کیسے برائی کہ اسی دنیا میں
شر ابھی زندہ ہے شیطان ابھی باقی ہے


یوں تو پہچان چکا سارے جہاں کو آغازؔ
خود سے لیکن مری پہچان ابھی باقی ہے