بجھی بجھی سی نظر میں قرار کس کا ہے

بجھی بجھی سی نظر میں قرار کس کا ہے
ہمیں بتا دو تمہیں انتظار کس کا ہے


بہت عزیز ہیں تم کو مگر ذرا سوچو
وہ جان من ہے تو جان بہار کس کا ہے


سنا ہے ہم نے وہ دشمن ہمیں سمجھتا ہے
اگر یہ سچ ہے تو یارو وہ یار کس کا ہے


وہ ہر کسی کو ہی شک کی نظر سے تکتا ہے
پتا کرو کہ اسے اعتبار کس کا ہے


ابھی تو اس نے قدم ہی رکھا ہے محفل میں
نظر نظر میں ابھی سے خمار کس کا ہے


لہولہان سڑک سے چلو ذرا پوچھیں
کٹے سروں میں ابھی تک شمار کس کا ہے


جلے گھروں میں بھی ہم تو سہی سلامت تھے
بتاؤ ہم پہ ابھی اختیار کس کا ہے


ہمیں پتا ہے زمانہ تمہارا ہے لیکن
تمہیں پتا ہے وہ پروردگار کس کا ہے