چاہتوں کا ذرا اثر بھی ہو

چاہتوں کا ذرا اثر بھی ہو
پیار کی آگ اب ادھر بھی ہو


روشنی کا پتا کرو یارو
رات ہے تو کہیں سحر بھی ہو


ان نظاروں سے کچھ نہیں ہوگا
کچھ ہماری نئی نظر بھی ہو


ان دیواروں میں قید ہو شاید
اس خوشی کی ہمیں خبر بھی ہو


ہو پتا اب بہاروں کا ہم کو
وہ خوشی کا سماں ادھر بھی ہو


ہر گھڑی اب شکایتیں نہ کر
زندگی خوش نما سفر بھی ہو