کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہئے
کوئی رہزن نہ اب راہبر چاہئے
اس سفر میں ہمیں ہم سفر چاہئے
دشمنوں کو تو تم جانتے ہو مگر
دوستوں کی بھی تھوڑی خبر چاہئے
خوب صورت ہے دنیا بہت دوستو
دیکھنے کے لئے بس نظر چاہئے
لوگ سن لیں گے اور مان بھی جائیں گے
بات میں اپنی لیکن اثر چاہئے
ہم پڑوسی سے اپنے رہے بے خبر
ساری دنیا کی ہم کو خبر چاہئے
روشنی آنکھ بھر چھاؤں بس ہاتھ بھر
اور ہوا بس ہمیں سانس بھر چاہئے
ہے ٹھکانہ ہر اک دل میں آغازؔ کا
ان کے رہنے کو بس ایک گھر چاہئے