Fazal Husain Sabir

فضل حسین صابر

فضل حسین صابر کی غزل

    تو اگر بے نقاب ہو جاتا

    تو اگر بے نقاب ہو جاتا تو ہر اک فیضیاب ہو جاتا تارے سب ماہتاب ہو جاتے ماہتاب آفتاب ہو جاتا لکھتے دیوان میں جو وصف رخ ہر ورق آفتاب ہو جاتا تو بتاتا جو راہ مے خانہ شیخ کار ثواب ہو جاتا امتحاں لیتے ہیں وہ مقتل میں پہلے میں انتخاب ہو جاتا تھی ہوائے خودی بھری اس میں کیوں نہ بے خود ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا جب تک کسی کے حسن پر مائل نہ تھا

    دل مرا جب تک کسی کے حسن پر مائل نہ تھا زندگی میں زندگی کا لطف کچھ حاصل نہ تھا میرے حصے کا کوئی ساغر سر محفل نہ تھا تیرے مے نوشوں میں ساقی کیا میں اس قابل نہ تھا جاں بہ لب محفل میں ان کی میں نہ تھا یا دل نہ تھا کون تھا جو ان کے تیر ناز کا گھائل نہ تھا اک نظر ملتے ہی ان کا ہو گیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    جس میں نہ خوشی ہو وہ محبت نہیں اچھی

    جس میں نہ خوشی ہو وہ محبت نہیں اچھی کلفت سے جو خالی ہو وہ راحت نہیں اچھی کہتا ہے حسینوں کی محبت نہیں اچھی اور ناصح کم فہم یہ عادت نہیں اچھی تم پر جو نہ آ جائے تو وہ دل نہیں اچھا تم پر جو نہ مائل ہو طبیعت نہیں اچھی بے دل لئے دیتے ہو جو تم غیروں کو بوسے نقصان ہے اس میں یہ مروت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اچھا جو برا آپ نے چاہا نہ کسی کا

    اچھا جو برا آپ نے چاہا نہ کسی کا دیوانہ کیوں نہ ہو دل فرزانہ کسی کا مانا کہ ہے اس شوخ سے یارانہ کسی کا دم بھرتا ہے پھر کیوں دل دیوانہ کسی کا لو اس کی فقط شمع رسالت سے لگی ہے مشتاق نہیں بزم میں پروانہ کسی کا آتے نہیں اس رشک سے وہ خانۂ دل میں آباد نہ ہو جائے یہ ویرانہ کسی کا اے دل ...

    مزید پڑھیے

    سیرت اچھی ہے تری یار جمال اچھا ہے

    سیرت اچھی ہے تری یار جمال اچھا ہے تو بہر طور بس اے نیک خصال اچھا ہے بے قراری ہے وہ اگلی سی نہ وہ درد جگر اب تو کچھ کچھ ترے بیمار کا حال اچھا ہے کب ترے خال منور سے ہیں تارے اچھے کب ترے ابروئے پر خم سے ہلال اچھا ہے دیکھ کر آئنے میں قیامت ابرو سے کہا گلشن دہر میں اک یہ ہی نہال اچھا ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں کون کامیاب ہوا

    عشق میں کون کامیاب ہوا عشق جس نے کیا خراب ہوا دیکھنا ہوں گی رخنہ گر نظریں مانع دید اگر نقاب ہوا ربط باہم نے کر دیا مشکل اس کا میں وہ مرا جواب ہوا جل گیا طور غش ہوئے موسیٰ جب ترا حسن بے نقاب ہوا دیکھ کر آپ میرے اشکوں کی پانی پانی در خوش آب ہوا آئی پیری گئیں امنگیں سب ختم ...

    مزید پڑھیے

    حسرت بھی آرزو بھی ہے دل میں تمہیں نہیں

    حسرت بھی آرزو بھی ہے دل میں تمہیں نہیں سب کچھ ہے اس مکان میں لیکن مکیں نہیں دعویٰ عبث ہے تم کو کہ مجھ سا حسیں نہیں دنیا میں حسن والے ہیں لاکھوں تمہیں نہیں ہم ان کے جور‌ و ظلم سے بچ کر رہیں کہاں کس جا یہ آسمان نہیں یہ زمیں نہیں ان کا ٹھکانہ ان کا پتا کوئی جانے کیا وہ ہیں تو سب جگہ ...

    مزید پڑھیے

    پوچھو نہ یہ فراق میں کیا تیرا حال ہے

    پوچھو نہ یہ فراق میں کیا تیرا حال ہے مرنا کمال سہل ہے جینا محال ہے یہ حسن حور کا نہ پری کا جمال ہے خوبان دہر میں تو عدیم المثال ہے اے جذب عشق صرف یہ تیرا کمال ہے ان کا مجھے خیال انہیں میرا خیال ہے بیمار درد و غم کی حقیقت نہ پوچھئے کل اور حال اس کا تھا آج اور حال ہے اک چودھویں کے ...

    مزید پڑھیے

    جوش جنوں میں رات دن سب سے رہا الگ الگ

    جوش جنوں میں رات دن سب سے رہا الگ الگ میں ہوں جدا الگ الگ لوگ جدا الگ الگ میں نے بلائیں لینے کو ہاتھ بڑھایا جب ادھر منہ کو پھرا کے یار نے مجھ سے کہا الگ الگ شمع جلانے آئے ہیں آج وہ میری قبر پر چلنا خدا کے واسطے باد صبا الگ الگ خاک ہو زندگی بھلا تیرے مریض عشق کی میں ہوں دوا سے دور ...

    مزید پڑھیے

    جہاں میں ہے ہر اک اک نہ اک ادا کے لیے

    جہاں میں ہے ہر اک اک نہ اک ادا کے لیے کوئی وفا کے لیے ہے کوئی جفا کے لیے ہے ایک گھونٹ بہت شیخ پارسا کے لیے گلاس بھر کے نہ دو مے کشو خدا کے لیے ہمارے درد کو بے درد درد جانے کیا یہ درد وہ ہے کہ ہے درد آشنا کے لیے کہیں تمہیں کو تمہاری نظر نہ ہو جائے نہ دیکھو آئنہ اے جان من خدا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4