Fazal Husain Sabir

فضل حسین صابر

فضل حسین صابر کی غزل

    پر سوز جگر کے نالے بھی دل سوز نکلتے رہتے ہیں

    پر سوز جگر کے نالے بھی دل سوز نکلتے رہتے ہیں ہاں شمع بھی جلتی رہتی ہے پروانے بھی جلتے رہتے ہیں خدام حریم ناز جو ہیں اللہ رے ان کی خوش بختی دیدار بھی ہوتا رہتا ہے ارماں بھی نکلتے رہتے ہیں غربت میں وطن اور اہل وطن کی یاد جب آ جاتی ہے مجھے دل ہے کہ تڑپتا رہتا ہے اور اشک بھی ڈھلتے ...

    مزید پڑھیے

    کفر سے مطلب ہے نہ اسلام سے

    کفر سے مطلب ہے نہ اسلام سے ہے غرض معشوق خوش اندام سے ہے غرض خم سے سبو سے جام سے کام ہے ہم کو مئے گلفام سے دفن کر کے ہائے کہتا ہے کوئی قبر میں اب سو رہو آرام سے قاف و لام و قاف ہے ہر دم ہمیں خوش عدو ہے واؤ صاد و لام سے کیا غرض آئیں عیادت کو وہ کیوں ان کو کب فرصت ہے اپنے کام سے حضرت ...

    مزید پڑھیے

    پھیر کر تیغ نظر تیغ جفا سے پہلے

    پھیر کر تیغ نظر تیغ جفا سے پہلے مار ڈالا مجھے ظالم نے قضا سے پہلے اب مرا خون جگر ہاتھوں میں ملتے ہیں وہ اس سے نفرت تھی جنہیں رنگ حنا سے پہلے زلف میں چھونے نہ پایا کہ بندھے میرے ہاتھ دی ستم گر نے سزا مجھ کو خطا سے پہلے شوق دیدار کی تیزی سے میں اکثر ہر صبح کوچۂ یار میں جاتا ہوں صبا ...

    مزید پڑھیے

    کی خوب وفا ہم سے لی خوب خبر تو نے

    کی خوب وفا ہم سے لی خوب خبر تو نے دن رات ستم ڈھائے اے بانئ شر تو نے کیا ہم نے بگاڑا ہے کیوں ہم کو ستاتا ہے کیوں ظلم پر اے ظالم باندھی ہے کمر تو نے اے موت تعجب ہے جو زینت گلشن ہے کاٹے وہ شجر تو نے توڑے وہ ثمر تو نے اللہ کے بندوں پر اے بت یہ ستم تیرے رکھا نہ قیامت کا کچھ خوف و خطر تو ...

    مزید پڑھیے

    کہاں جائے گا درد ان کی جدائی کا خفا ہو کر

    کہاں جائے گا درد ان کی جدائی کا خفا ہو کر مرے دل سے نکل کر میرے پہلو سے جدا ہو کر جناب شیخ مسجد میں نہ بیٹھیں پارسا ہو کر بقا حاصل کریں اس کی محبت میں فنا ہو کر تعجب ہے بتوں کو بات کرنا بھی نہیں آتا خدائی میں خدائی کرنے بیٹھے ہیں خدا ہو کر میں وہ ہوں سخت جو اف بھی نہ نکلے گی مرے ...

    مزید پڑھیے

    وہ صاف رخ پہ جو زلف سیاہ فام نہیں

    وہ صاف رخ پہ جو زلف سیاہ فام نہیں پتا یہ ہے کہ حلب کے قریب شام نہیں تمہارے رخ سے کچھ اچھا مہ تمام نہیں تمہارے قصر سے اونچا فلک کا بام نہیں وہ کام لے کے بھی کہتے ہیں تجھ سے کام نہیں سلام ایسی اطاعت کو میں غلام نہیں کبھی ہے دشت نوردی کبھی ہیں گلشن میں غرض جنوں میں ہمارا کہیں قیام ...

    مزید پڑھیے

    پہلو میں دل ہے درد محبت لیے ہوئے

    پہلو میں دل ہے درد محبت لیے ہوئے بیٹھا ہوں کائنات کی دولت لیے ہوئے اس حسن عشوہ گر سے فرشتے نہ بچ سکے ہے آدمی تو پھر بشریت لیے ہوئے اللہ رے غبار گزر گاہ یار کا ہے ذرہ ذرہ طور کی عظمت لیے ہوئے ہوگی قبول داور محشر یہ پیش کش آیا ہوں میں متاع ندامت لیے ہوئے ہوں باریاب بزم وہ ساعت کب ...

    مزید پڑھیے

    خاک میں مجھ کو مری جان ملا رکھا ہے

    خاک میں مجھ کو مری جان ملا رکھا ہے کیا میں آنسو ہوں جو نظروں سے گرا رکھا ہے اک تمہیں کو نہیں بے چین بنا رکھا ہے عرش بھی تو مرے نالوں سے ہلا رکھا ہے سوزش ہجر نے اک سیم بدن کے مجھ کو ایسا پھونکا ہے کہ اکسیر بنا رکھا ہے اک پری وش کی عنایت نے زمانے میں مجھے وقت کا اپنے سلیمان بنا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    رخ کی رنگت گلاب کی سی ہے

    رخ کی رنگت گلاب کی سی ہے اور چمک آفتاب کی سی ہے کمسنی میں وہ آفت جاں ہیں جو ادا ہے شباب کی سی ہے آپ کے ہوتے حور کو چاہیں کیا وہ صورت جناب کی سی ہے غنچہ میں کوئی بات بھی کہیے دہن لا جواب کی سی ہے آنکھیں نرگس لڑاتی ہے ہم سے یہ بھی اس بے حجاب کی سی ہے اے گل تر ترے پسینے میں رنگ اور ...

    مزید پڑھیے

    بن بن کر آج وصل کی صورت بگڑ گئی

    بن بن کر آج وصل کی صورت بگڑ گئی وہ کیا بگڑ گئے مری قسمت بگڑ گئی کہتے ہیں آج دختر ساقی کو دیکھ کر زاہد سے پارسا کی بھی نیت بگڑ گئی اچھے بنے خدا کی قسم وہ شب وصال یہ کہہ کے سو گئے کہ طبیعت بگڑ گئی بوسے کے بدلے دل انہیں دیتا تو خوب تھا افسوس لین دین کی صورت بگڑ گئی صابرؔ کے سامنے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4