Fazal Husain Sabir

فضل حسین صابر

فضل حسین صابر کی غزل

    جن میں کچھ لطف اور انداز کرم بھی کچھ ہیں

    جن میں کچھ لطف اور انداز کرم بھی کچھ ہیں تم ہی انصاف سے کہہ دو ستم بھی کچھ ہیں ناز تم کو ہے جفا پر تو وفا پر ہم کو تم اگر کچھ ہو مری جان تو ہم بھی کچھ ہیں ان کا یہ قول مرے مرنے سے کیا ہوتا ہے مجھ کو دعویٰ ہے مرے دیدۂ نم بھی کچھ ہیں جس کو دیکھو ہے وہی بندۂ بے دام ان کا اے خدا تیری ...

    مزید پڑھیے

    قہر ہوا غضب ہوا شور ہے لالہ زار میں

    قہر ہوا غضب ہوا شور ہے لالہ زار میں آگ لگی بہار میں آگ لگی بہار میں اپنا مآل زندگی پھولوں کو دیکھ کر سمجھ آج خزاں نصیب ہیں کل جو کھلے بہار میں داغ جگر کے پھول میں پھول سدا بہار کے رہتا ہے رنگ ایک ساں ان کا خزاں بہار میں اس حسن اس شباب پر ناز و غرور اس قدر آج ہے اور کل نہیں آپ ہیں ...

    مزید پڑھیے

    طور پر کیا منحصر ہے جس طرف جاتا ہوں میں

    طور پر کیا منحصر ہے جس طرف جاتا ہوں میں تیرے جلوے کی جھلک ہر چیز میں پاتا ہوں میں عالم غربت میں تنہائی سے گھبراتا ہوں میں یاد احباب وطن سے دل کو بہلاتا ہوں میں ہائے مستی میں نہیں رہتا زباں پر اختیار باتوں باتوں میں نہ کہنے کی بھی کہہ جاتا ہوں میں اے عدم کے جانے والو کوئی دم کی ...

    مزید پڑھیے

    تیری تصویر کو تسکین جگر سمجھے ہیں

    تیری تصویر کو تسکین جگر سمجھے ہیں تیرے دیدار کو ہم ذوق نظر سمجھے ہیں قہر کی آنکھوں سے تم نے ہمیں جب بھی دیکھا ہم اسے عین محبت کی نظر سمجھے ہیں ہے یہی ان کا سمجھنا تو خدا حافظ ہے طالب خیر کو وہ بانئ شر سمجھے ہیں ان کی مانند کوئی صاحب ادراک کہاں جو فرشتے نہیں سمجھے وہ بشر سمجھے ...

    مزید پڑھیے

    وصل میں پھیر کے منہ ہائے کسی کا کہنا

    وصل میں پھیر کے منہ ہائے کسی کا کہنا ہم نہ مانیں گے نہ مانیں گے کسی کا کہنا ایک دشمن ہے کہ تم سنتے ہو اس کا کہنا ایک میں ہوں کبھی ہوتا نہیں میرا کہنا دل ربا کہتا ہے اے یار دلارا کہنا ایک تو نام ہیں دو پھر تجھے کیا کیا کہنا ہم مناتے ہیں تمہیں بہر خدا من جاؤ مان لو مان لو اے جان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4