Fazal Husain Sabir

فضل حسین صابر

فضل حسین صابر کی غزل

    کیا خبر تھی یہ محبت کا نتیجہ ہوگا

    کیا خبر تھی یہ محبت کا نتیجہ ہوگا رات دن درد جدائی میں تڑپنا ہوگا یار کی دید جو تقدیر میں ہوگی ہوگی یار کا وصل مقدر میں جو ہوگا ہوگا جان تو سیکڑوں کی تو نے نکالی ہوگی مگر ارمان کسی کا نہ نکالا ہوگا میرے رونے پہ خوشامد سے یہ کہنا ان کا چپ رہو چپ رہو دیکھو کوئی رسوا ہوگا ہوں وہ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ہیں وہ تیغ بکف اور خفا کیا جانے

    کیوں ہیں وہ تیغ بکف اور خفا کیا جانے آج کس شخص کی آئی ہے قضا کیا جانے تیرا بیمار غم ہجر شفا کیا جانے کیسی ہوتی ہے دوا اور دعا کیا جانے ہم سے پوچھو ہمیں معلوم ہے ہم جانتے ہیں غیر کم بخت محبت کا مزا کیا جانے دور ہو پاس سے کم بخت طبیب ناداں تو بھلا درد محبت کی دوا کیا جانے پوچھا جب ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی آرزو جس میں ہو وہ اجڑا ہوا دل ہوں

    نہ کوئی آرزو جس میں ہو وہ اجڑا ہوا دل ہوں غرض بے کار ہوں اک دم جلا دینے کے قابل ہوں تجھے الفت عدو کی ہے عدو کو تیری الفت ہے نہ اب تو میرے قابل ہے نہ اب میں تیرے قابل ہوں مجھے آساں نہ سمجھو اپنی چوکھٹ سے اٹھا دینا بڑی مشکل سے جو ٹلتی ہے اے جاں میں وہ مشکل ہوں سیہ بختی میں بھی میں نے ...

    مزید پڑھیے

    ہم دیکھتے ہیں ان کی طرف بار بار کیوں

    ہم دیکھتے ہیں ان کی طرف بار بار کیوں اپنی نظر پہ ہم کو نہیں اختیار کیوں وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ہو بے قرار کیوں میں ان سے پوچھتا ہوں کہ ہو طرحدار کیوں دریا بہا رہی تو اے چشم زار کیوں دم بھر بھی ٹوٹتا نہیں اشکوں کا تار کیوں تم مجھ پہ ڈھا رہے ہو ستم بار بار کیوں آخر رلا رہے ہو مجھے ...

    مزید پڑھیے

    بوالہوس کم فہم ہے وہ آدمی نادان ہے

    بوالہوس کم فہم ہے وہ آدمی نادان ہے جو یہ سمجھا عشق کچھ مشکل نہیں آسان ہے کب میں کہتا ہوں کہ میری جان میری جان ہے آپ کی ہے بندہ پرور آپ پر قربان ہے بے خودی کے بعد کیا گزری نہیں کچھ بھی خبر جلوہ گاہ ناز تک پہنچا بس اتنا دھیان ہے کس کے جلوے سے ہے بے خود انجمن کی انجمن ہر بشر تصویر ہے ...

    مزید پڑھیے

    ادھر بھی دیکھ ذرا بے قرار ہم بھی ہیں

    ادھر بھی دیکھ ذرا بے قرار ہم بھی ہیں ترے فدائی ترے جاں نثار ہم بھی ہیں بتو حقیر نہ سمجھو ہمیں خدا کے لیے غریب بندۂ پرور دگار ہم بھی ہیں کہاں کی توبہ یہ موقع ہے پھول اڑانے کا چمن ہے ابر ہے ساقی ہے یار ہم بھی ہیں مثال غنچہ ادھر خندہ زن ہے وہ گل تر مثال ابر ادھر اشک بار ہم بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہے جو خاموش بت ہوش ربا میرے بعد

    ہے جو خاموش بت ہوش ربا میرے بعد گل کھلائے گا کوئی اور نیا میرے بعد تو جفاؤں سے جو بدنام کئے جاتا ہے یاد آئے گی تجھے میری وفا میرے بعد کوئی شکوہ ہو ستم گار تو ظاہر کر دے پھر نہ کرنا تو کبھی کوئی گلہ میرے بعد عبرت انگیز ہے افسانہ مرے مرنے کا رک گئے ہیں قدم عمر بقا میرے بعد زمزمے ...

    مزید پڑھیے

    جو اس بے رحم پر اپنا دل خانہ خراب آیا

    جو اس بے رحم پر اپنا دل خانہ خراب آیا گئے صبر و تحمل ہوش و طاقت اضطراب آیا ہوا بدلی گھٹا چھائی وہ بارش کا سحاب آیا مگر اب تک نہ اے پیر مغاں دور شراب آیا سر محشر وہ یار شعلہ رو جب بے نقاب آیا تو اہل حشر چیخ اٹھے زمیں پر آفتاب آیا سر محفل عدو سے وصل کا اقرار کرنا تھا تمہیں کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں سے بے تعلق آپ سے بیگانہ ہو جائے

    جہاں سے بے تعلق آپ سے بیگانہ ہو جائے بڑا ہوشیار ہے وہ جو ترا دیوانہ ہو جائے رہیں باقی نہ اس کے ہوش وہ دیوانہ ہو جائے کرم جس پر ترا اے جلوۂ جانانہ ہو جائے نہ کیوں وہ بے نیاز شیشہ و پیمانہ ہو جائے تمہاری مست مست آنکھوں کا جو مستانہ ہو جائے ادا و ناز اور انداز کا شیدا نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    خوش اداؤں سے بس اللہ بچائے دل کو

    خوش اداؤں سے بس اللہ بچائے دل کو کہ بنا لیتے ہیں اپنا یہ پرائے دل کو عشق آساں نہیں اے جان بڑا مشکل ہے جان دے دے مگر انساں نہ لگائے دل کو یہ وہ مضطر ہے کہ ٹھہرا ہے نہ ٹھہرے گا کبھی لاکھ مٹھی میں کوئی اپنے دبائے دل کو نگۂ یار بھی ہے تاک میں انداز بھی ہے ان لٹیروں سے بس اللہ بچائے دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4