بن بن کر آج وصل کی صورت بگڑ گئی

بن بن کر آج وصل کی صورت بگڑ گئی
وہ کیا بگڑ گئے مری قسمت بگڑ گئی


کہتے ہیں آج دختر ساقی کو دیکھ کر
زاہد سے پارسا کی بھی نیت بگڑ گئی


اچھے بنے خدا کی قسم وہ شب وصال
یہ کہہ کے سو گئے کہ طبیعت بگڑ گئی


بوسے کے بدلے دل انہیں دیتا تو خوب تھا
افسوس لین دین کی صورت بگڑ گئی


صابرؔ کے سامنے ہوئے ایسے ذلیل غیر
عزت تو کیا ہے ان کی حقیقت بگڑ گئی