کیا خبر تھی یہ محبت کا نتیجہ ہوگا
کیا خبر تھی یہ محبت کا نتیجہ ہوگا
رات دن درد جدائی میں تڑپنا ہوگا
یار کی دید جو تقدیر میں ہوگی ہوگی
یار کا وصل مقدر میں جو ہوگا ہوگا
جان تو سیکڑوں کی تو نے نکالی ہوگی
مگر ارمان کسی کا نہ نکالا ہوگا
میرے رونے پہ خوشامد سے یہ کہنا ان کا
چپ رہو چپ رہو دیکھو کوئی رسوا ہوگا
ہوں وہ مے نوش نہ چھوٹے گی سر محشر بھی
ساغر اک ہاتھ میں اک ہاتھ میں مینا ہوگا
وقت رخصت جو کہا میں نے ملو گے تم کب
کس شرارت سے کہا حشر میں ملنا ہوگا
تم جسے اپنا سمجھتے ہو اسے اے صابرؔ
کب ہوا ہے وہ کسی کا جو تمہارا ہوگا