Fayyaz Uddin Saieb

فیاض الدین صائب

فیاض الدین صائب کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    خدایا زخموں میں شدت درد اور بھی کچھ شدید کر دے

    خدایا زخموں میں شدت درد اور بھی کچھ شدید کر دے پھر اس کے بعد ان تمام زخموں سے اک سخن تو کشید کر دے مچلنا اے دل برا نہیں ہے تو ضد بھی کرنا درست کب ہے کسی کی آنکھیں نہیں کھلونا جو کوئی تجھ کو خرید کر دے سبھی نے دیکھا ہے قتل ہوتے مگر کوئی بولتا نہیں ہے مجھی کو یا رب زبان دے کر یہ ...

    مزید پڑھیے

    چل رہا ہے جو یہاں تو بڑے پندار کے ساتھ

    چل رہا ہے جو یہاں تو بڑے پندار کے ساتھ سر نہ آ جائے زمیں پر کہیں دستار کے ساتھ جنگ کا فیصلہ دشمن کو مرے کرنا ہے پھول رکھتا ہوں میں اک ہاتھ میں تلوار کے ساتھ گھر کی تقسیم سے حل کوئی نہیں نکلے گا مسئلے اور کھڑے ہوتے ہیں دیوار کے ساتھ اس لئے خوف نہیں مد مقابل کا مجھے جاں ہتھیلی پہ ...

    مزید پڑھیے

    الفاظ گفتگو کے لیے اب نہیں رہے

    الفاظ گفتگو کے لیے اب نہیں رہے محسوس ہو رہا ہے مرے لب نہیں رہے مانا کہ فاصلے ہیں بہت پھر بھی یہ بتا ہم تیرے ساتھ ساتھ بھلا کب نہیں رہے کچھ دیر گفتگو میں تو شائستہ وہ رہا پھر یوں ہوا کہ ہم بھی مہذب نہیں رہے تیشے سے کوئی دودھ کی نہریں نکال دے ہاتھوں میں اب وہ عشق کے کرتب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ظلم کی میعاد گھٹ بھی سکتی ہے

    تمہارے ظلم کی میعاد گھٹ بھی سکتی ہے یہ میرے پاؤں کی زنجیر کٹ بھی سکتی ہے جو سچ کہا ہے تو اس کی سزا بھی جانتا ہوں مجھے خبر ہے زباں میری کٹ بھی سکتی ہے دلوں کے بیچ جو دوری ہے اس کو ختم کریں یہ سرحدوں کی رکاوٹ تو ہٹ بھی سکتی ہے مجھے شکست نظر آ رہی ہے خود اپنی مگر یقین ہے بازی پلٹ ...

    مزید پڑھیے

    منتظر اپنے لئے بھی جو کھلے در ہوتے

    منتظر اپنے لئے بھی جو کھلے در ہوتے ہم بھی اوروں کی طرح رات گئے گھر ہوتے سر جھکانے کا مرض پھیل گیا ہر جانب ورنہ اس شہر میں کچھ لوگ قد آور ہوتے اس سے پہلے نہیں گزرا ہوں یہاں سے شاید ایسا ہوتا تو پھر اس راہ میں پتھر ہوتے راستے کاٹ دئے ہم نے خود اپنے ہاتھوں ورنہ کیا جانیے ہم آج کہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    مجھے جزدان سے باہر نکالو

    مجھے جزدان میں تم نے لپیٹا پھر اس کے بعد طاقوں پر سجایا مری آیات کے تعویذ کر کے تمہی نے مجھ کو جسموں پر سجایا کبھی سچ قتل کر دینے کی خاطر سروں پر اپنے جھوٹوں نے اٹھایا مجھے سمجھے بنا پڑھتے رہے تم مری توہین یوں کرتے رہے تم مرے الفاظ کو تصویر کر کے سجایا گھر کی دیواروں کو تم نے مبلغ ...

    مزید پڑھیے

    ڈور

    مجھے احساس ہے اب بھی اس اک پل کا جو میری زندگی کی انگلیوں سے اس طرح نکلا کہ جیسے ڈور ہاتھوں سے نکل کر انگلیوں کو کاٹ جاتی ہے پتنگیں رقص کرتی ہیں ہوا کے دوش پر اور کوئی اپنی زخم خوردہ انگلیوں کو اپنے ہونٹوں میں دبائے زندگی کا ذائقہ محسوس کرتا ہے پتنگوں کی بجائے آسماں کی وسعتوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ماں

    جس کے چہرے پہ نظر آئے خدا کا پرتو جس کی آنکھوں میں چمکتی ہو فقط پیار کی لو جس کی پلکوں پہ نظر آئے وفا کی شبنم جس کے ہونے سے نہ ہوتا ہو کسی طرح کا غم جس کو تخلیق کے جوہر پہ ہو قدرت حاصل جس کی دھڑکن ہو ہر اک لحظہ لہو میں شامل جس کی آغوش میں احساس تحفظ کا رہے جس کی مسکان سے مرجھا ہوا دل ...

    مزید پڑھیے

    قالین

    یہ مانا بہت خوب صورت ہے لیکن یہ قالین پھر بھی نہ میں لے سکوں گا بہت نرم ہے اور جاذب نظر بھی کہ نازک سے پھولوں نے اس کو بنا ہو ذرا اس کے ان سرخ رنگوں کو دیکھو کہ گالوں کی سرخی ہو جیسے نچوڑی یہ گولائی یہ نقش اور زاویے سب بہت نرم ہاتھوں سے جیسے بنے ہوں یہ اس کے کناروں کی رنگین جھالر کہ ...

    مزید پڑھیے

    کتابیں تم سے اچھی ہیں

    کتابیں تم سے اچھی ہیں سرہانے کے بہت نزدیک جو اس طرح میری منتظر رہتی ہیں جیسے کوئی لڑکی خواب کی دہلیز سے انجان شہزادے کی راہیں دیکھتی ہو کتابیں تم سے اچھی ہیں کہ جب میں شام کو دن بھر مشقت کر کے ان کے پاس آتا ہوں تو یہ اپنی قبائیں کھول کر الفاظ کی خوشبو بساتی میری بانہوں میں سماتی ...

    مزید پڑھیے

تمام