چل رہا ہے جو یہاں تو بڑے پندار کے ساتھ

چل رہا ہے جو یہاں تو بڑے پندار کے ساتھ
سر نہ آ جائے زمیں پر کہیں دستار کے ساتھ


جنگ کا فیصلہ دشمن کو مرے کرنا ہے
پھول رکھتا ہوں میں اک ہاتھ میں تلوار کے ساتھ


گھر کی تقسیم سے حل کوئی نہیں نکلے گا
مسئلے اور کھڑے ہوتے ہیں دیوار کے ساتھ


اس لئے خوف نہیں مد مقابل کا مجھے
جاں ہتھیلی پہ جو رکھتا ہوں میں انکار کے ساتھ


مارنے والے کہانی میں مجھے بھول گئے
لوٹ آؤں گا میں پھر سے نئے کردار کے ساتھ


اب مری فتح کے آثار نمایاں ہیں بہت
اب سبھی دوست مرے مل گئے اغیار کے ساتھ