مجھے جزدان سے باہر نکالو

مجھے جزدان میں تم نے لپیٹا
پھر اس کے بعد طاقوں پر سجایا
مری آیات کے تعویذ کر کے
تمہی نے مجھ کو جسموں پر سجایا
کبھی سچ قتل کر دینے کی خاطر
سروں پر اپنے جھوٹوں نے اٹھایا
مجھے سمجھے بنا پڑھتے رہے تم
مری توہین یوں کرتے رہے تم
مرے الفاظ کو تصویر کر کے
سجایا گھر کی دیواروں کو تم نے
مبلغ نے غلط تشریح کر کے
مرے پیغام کی توہین کی ہے
میں رکھا جاہلوں کی رحل پر ہوں
تبھی تو ایسی حالت دین کی ہے
محبت امن کا پیغام ہوں میں
اگر سمجھو تو اک انعام ہوں میں
خدا کے واسطے خود کو سنبھالو
مجھے جزدان سے باہر نکالو