ماں

جس کے چہرے پہ نظر آئے خدا کا پرتو
جس کی آنکھوں میں چمکتی ہو فقط پیار کی لو
جس کی پلکوں پہ نظر آئے وفا کی شبنم
جس کے ہونے سے نہ ہوتا ہو کسی طرح کا غم
جس کو تخلیق کے جوہر پہ ہو قدرت حاصل
جس کی دھڑکن ہو ہر اک لحظہ لہو میں شامل
جس کی آغوش میں احساس تحفظ کا رہے
جس کی مسکان سے مرجھا ہوا دل کھل اٹھے
جس کے لہجے سے ٹپکتی ہو محبت کی مٹھاس
جس کے الفاظ سے بندھ جاتی ہو ٹوٹی ہوئی آس
جس کی آواز سے ہر صبح صحیفہ کھل جائے
جس کی لوری سے ہر اک خواب دریچہ کھل جائے
جس کے ادراک سے پیدا ہو دماغوں میں شعور
جس کی تعلیم سے آنکھوں میں اتر آتا ہو نور
ایسے پیکر کو محبت کا جہاں کہتے ہیں
سادہ اک لفظ میں ہم سب اسے ماں کہتے ہیں