خدایا زخموں میں شدت درد اور بھی کچھ شدید کر دے
خدایا زخموں میں شدت درد اور بھی کچھ شدید کر دے
پھر اس کے بعد ان تمام زخموں سے اک سخن تو کشید کر دے
مچلنا اے دل برا نہیں ہے تو ضد بھی کرنا درست کب ہے
کسی کی آنکھیں نہیں کھلونا جو کوئی تجھ کو خرید کر دے
سبھی نے دیکھا ہے قتل ہوتے مگر کوئی بولتا نہیں ہے
مجھی کو یا رب زبان دے کر یہ واقعہ چشم دید کر دے
تری جزا و سزا کی منطق ہمارے افکار سے سوا ہے
تو جس کو چاہے حسین کر دے تو جس کو چاہے یزید کر دے
عبادتوں کے لیے عمارات مختلف ہیں خدا وہی ہے
تو چاہے مندر کو توڑ ڈالے کہ کوئی مسجد شہید کر دے