ڈور

مجھے احساس ہے اب بھی
اس اک پل کا
جو میری زندگی کی انگلیوں سے اس طرح نکلا
کہ جیسے ڈور ہاتھوں سے نکل کر
انگلیوں کو کاٹ جاتی ہے
پتنگیں رقص کرتی ہیں ہوا کے دوش پر
اور کوئی اپنی زخم خوردہ انگلیوں کو
اپنے ہونٹوں میں دبائے
زندگی کا ذائقہ محسوس کرتا ہے
پتنگوں کی بجائے
آسماں کی وسعتوں میں دائرہ محسوس کرتا ہے