کتابیں تم سے اچھی ہیں

کتابیں تم سے اچھی ہیں
سرہانے کے بہت نزدیک جو
اس طرح میری منتظر رہتی ہیں جیسے
کوئی لڑکی خواب کی دہلیز سے
انجان شہزادے کی راہیں دیکھتی ہو
کتابیں تم سے اچھی ہیں
کہ جب میں شام کو
دن بھر مشقت کر کے ان کے پاس آتا ہوں
تو یہ اپنی قبائیں کھول کر
الفاظ کی خوشبو بساتی
میری بانہوں میں سماتی ہیں
یہ میری آنکھ میں خوش رنگ نظارے سمو کر
میرے ہونٹوں پر
صدائے حرف رکھتی ہیں
تو یوں محسوس ہوتا ہے
کہ جیسے قاف کی کوئی پری
ہونٹوں پہ میرے
اپنی نازک انگلیوں کا لمس رکھتی ہو
کتابیں تم سے اچھی ہیں
میں جس موضوع پر چاہوں
یہ مجھ سے بات کرتی ہیں
ملا کر میرے شانے سے یہ شانہ
آگہی کے راستے پر ساتھ چلتی ہیں
کتابیں تم سے اچھی ہیں
مری آنکھوں کی بے خوابی سمجھتی ہیں
سو مجھ کو لوریاں دے کر
مری نیندوں کو خوابوں سے سجاتی ہیں
مرے سینے پہ سر رکھ کر
مجھے فرقت کے ژولیدہ خیالوں سے بچاتی ہیں